سچ خبریں:امریکی نائب صدر نے لاطینی امریکہ کے دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ دیے جانے والے امیگریشن مخالف الفاظ کو نئے انداز میں بیان کرتے ہوئے تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ امریکہ منتقل نہ ہوں۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کامالہ ہریس جو میکسیکو اور گوئٹے مالا کے سفر پر ہیں، نے اپنی تقریروں اور پروگراموں میں سیاسی پناہ اور امیگریشن کے معاملے کو ترجیح دیتے ہوئے گوئٹے مالا اور دیگر لاطینی امریکیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ امریکہ میں قدم رکھیں گے تو انہیں واپس لوٹا دیا جائے گا، گوئٹے مالا کے دورے اور اس ملک کےصدر الیژنڈرو خیامتی سے اپنی سرکاری ملاقات کے دوران ہریس نے تارکین وطن ،جن میں سے بیشتر وسطی امریکہ سے امریکہ آرہے ہیں ، کو واضح طور پر متنبہ کیا کہ وہ اس ملک میں داخل نہ ہوں۔
واضح رہے کہ کہا جاتا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے گذشتہ امریکی صدارت کے دوران عائد سرحدی دیوار سمیت تمام تر سرحدی انتظامات کو مکمل طور بدلنے کا منصوبہ بنایا ہے،یادرہے کہ حالیہ برسوں میں ریاستہائے متحدہ کا ایک سب سے بڑا مسئلہ ، اور خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دوران ، جنوبی سرحدوں سے ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد رہی ہے،قابل ذکر ہے کہ کچھ لاطینی امریکی ممالک کے کے غریب لوگوں کے ساتھ امریکی حکومت کا غیر انسانی سلوک ایک طویل عرصے سے دنیا کی ایک بڑی خبر بنا ہوا ہے۔
اگرچہ بائیڈن انتظامیہ نے جنوبی سرحد پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ جانے کے لئے موجود کچھ رکاوٹوں کو دور کردیا ہے ، لیکن اس اقدام کا مطلب تارکین وطن کے بارے میں واشنگٹن کی نئی انتظامیہ میں نرمی لانے کا ارادہ نہیں ہے، رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ پر فی الحال ریپبلکن پارٹی کے ناقدین کے ساتھ ساتھ ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ معتدل افراد کا بھی دباؤ ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ جب امریکہ وسطی امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کی لہر سے دوچار ہے تو بائیڈن نے امریکی انتظامیہ کی سابقہ پالیسیوں کو کیوں ترک کردیا ہے۔
واضح رہے کہ ہریس نے گوئٹے مالا کے صدر کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کہ ہم (امریکہ) ہر جگہ سے بدعنوانی کی جڑوں کو ختم کر دیں گے۔