سچ خبریں: بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے صدارت کے قیام کا خیرمقدم کیا اور اسے استحکام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
7 اپریل کو ریاض نے ایک ناگہانی واقعہ دیکھا۔ جب یمنی صدر منصور ہادی نے صدارتی بیان جاری ہونے سے پہلے اپنے نائب علی محسن الاحمر کو معزول کر دیا اور پھر اقتدار رشاد العلیمی کی سربراہی میں صدارتی کونسل کو منتقل کر دیا۔
القدس العربی کے مطابق یمن کی قومی سالویشن حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے رکن عبدالملک العجری نے آج جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دیے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی تشکیل کا خیرمقدم کیا۔
العجری نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ سلامتی کونسل سعودی عرب کی جانب سے منصور سے رشاد العلیمی کو اقتدار منتقل کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ریاض کے مقرر کردہ کسی بھی حکمران کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے، چاہے وہ پاگل یا نااہل ہی کیوں نہ ہو ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مستعفی یمنی حکومت کا یمنیوں کی مرضی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کا یہ موقف یمنی عوام کے خود مختار حقوق کو غصب کرنے، ان کی مرضی کو جھوٹا بنانے اور انہیں ذلیل کرنے کی کوشش ہے۔
اس سے قبل یمنی قومی سالویشن گورنمنٹ کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے یمن کے مسئلے پر آگے بڑھنے پر سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تاکید کی تھی کہ یمن کو کوئی بھی سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔