وہ پانچ نشانیاں جو حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی کاروائی کو یقینی بناتی ہیں 

عطوان

?️

وہ پانچ نشانیاں جو حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی کاروائی کو یقینی بناتی ہیں
 معروف عرب تجزیہ کار اور روزنامہ رای الیوم کے ایڈیٹر انچیف عبدالباری عطوان نے اپنے تازہ تجزیاتی مضمون میں کہا ہے کہ اسرائیل لبنان کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر فوجی حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس کا مقصد حزب اللہ کو کمزور کرنا ہے، تاہم امکان ہے کہ حزب اللہ اس جارحیت کا سخت جواب دے گی اور اسرائیل کو ایک اور تاریخی شکست سے دوچار کرے گی۔
عطوان کے مطابق ایسے پانچ نمایاں اشارے سامنے آئے ہیں جو اس ممکنہ حملے کے قریب ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں 1. لبنانی وزیراعظم نواف سلام کے بیانات:انہوں نے امریکی جنرل جوزف کلرفیلڈ سے غیر متوقع ملاقات کے بعد کہا کہ لبنان سال کے اختتام سے پہلے جنوب میں دریائے لیتانی کے نیچے کے علاقے میں صرف سرکاری فوج کے زیرِکنٹرول اسلحے کا ہدف حاصل کر لے گا۔ یہ بیان حزب اللہ کے ہتھیاروں کے خاتمے کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
2. امریکی دباؤ اور دھمکیاں:امریکی ایلچی تام باراک نے زور دیا کہ اگر حزب اللہ نے اپنے ہتھیار نہیں ڈالے تو اسرائیل "یکطرفہ فوجی کارروائی” کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ یہ بیان واشنگٹن کی طرف سے تل ابیب کو گرین سگنل دینے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔
3. اسرائیلی فوجی مشقیں:اسرائیلی افواج حالیہ دنوں میں جنوب لبنان کے قریب زمینی، فضائی اور بحری حملوں کی مشقیں کر رہی ہیں، جو ممکنہ جنگ کی عملی تیاریوں کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔
4. بیروت میں شہریوں کی نقل مکانی:دارالحکومت کے جنوبی علاقے الضاحیہ سے بڑی تعداد میں شہری شمالی لبنان کی جانب منتقل ہو رہے ہیں، جو ممکنہ حملے کے خدشے اور خوف کی علامت ہے۔
5. اسرائیلی ڈرونز کی سرگرمیاں:لبنان کی فضائی حدود میں اسرائیلی جاسوس ڈرونز کے پروازوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو بیروت کے ہوائی اڈے، بندرگاہ اور بجلی و پانی کے ڈھانچے کی نگرانی یا ممکنہ نشانہ بنانے کی تیاری کا اشارہ ہے۔
عطوان کے مطابق اسرائیلی میڈیا بھی مسلسل یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ حزب اللہ نے اپنی عسکری اور صنعتی صلاحیتوں کو تیزی سے بحال کر لیا ہے، اور اب اس کے پاس فراصوت (Hypersonic) میزائل اور جدید ترکشی وارہیڈز موجود ہیں۔
حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حالیہ خطاب میں واضح کیا کہ مزاحمتی قوتوں نے اپنی طاقت بحال کر لی ہے اور اگر اسرائیل نے لبنان پر جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے ہتھیار لبنان کے دفاع کا حصہ ہیں، نہ کہ داخلی سیاست کا۔
عطوان نے مزید کہا کہ امریکی اعلیٰ حکام کی مشرق وسطیٰ میں حالیہ سرگرمیوں کا اصل مقصد غزہ میں جنگ کو روکنا نہیں بلکہ ایران اور اس کے اتحادیوں — خاص طور پر لبنان اور یمن کے خلاف ایک بڑے حملے کی تیاری ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اسرائیل کو ماضی میں لبنان میں دو بار شکست ہوئی — پہلی بار 2000ء میں جنوبی لبنان سے انخلا کے وقت، اور دوسری بار 2006ء کی 33 روزہ جنگ میں۔ اب اگر تیسری جنگ چھڑتی ہے تو نتیجہ بھی اسرائیل کے لیے مختلف نہیں ہوگا۔ عطوان کے بقول، "صبرِ حکمت کی پالیسی اب اختتام کو پہنچ چکی ہے، اور ایران و لبنان اس بار میدان میں اکیلے نہیں ہوں گے۔

مشہور خبریں۔

ملک بھر میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سےنیچے آگئی

?️ 15 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)

متعدد بار والد سے لاتعلق ہونے اور ان کےخلاف باتیں کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اذان سمیع خان

?️ 30 اگست 2025کراچی: (سچ خبریں) گلوکار و اداکار اذان سمیع خان نے انکشاف کیا

جنگ کے بعد یوکرین ہو گا تو نیٹو میں شامل کریں گے نا

?️ 18 جولائی 2023سچ خبریں: روس کے ساتھ جنگ ​​کے بعد سے اب تک ڈیڑھ

صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں 22 فلسطینی گرفتار

?️ 26 جنوری 2021سچ خبریں:اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر چھاپہ مارا اور بغیر کسی

صیہونی وزیر اعظم متحدہ عرب امارات سے واپسی کے بعد کورونا قرنطینہ میں

?️ 14 دسمبر 2021سچ خبریں:صیہونی وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات سے واپسی کی پرواز

عرب عوام صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

?️ 5 اگست 2023سچ خبریں: واشنگٹن کے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے کیے جانے

صیہونی آبادکاروں کے دلوں میں فلسطینیوں کا عجیب خوف

?️ 17 جون 2021سچ خبریں:غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی صہیونی بستیوں میں آگ لگانے

نیتن یاہو اسرائیل کی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکے ہیں: صیہونی میڈیا

?️ 30 مارچ 2023سچ خبریں:اس کارروائی سے نیتن یاہو نے ظاہر کیا کہ وہ ہمارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے