سچ خبریں: بعض عبرانی ذرائع نے بتایا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی گرفتاری روکنے کے لیے قیدیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے قیدیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں اسرائیل کے ٹی وی چینل 12 نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ سے کہا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ انہیں اور دیگر اسرائیلی حکام کو گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے سے روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی حکام گرفتاری سے بچنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
یاد رہے کہ حال ہی میں العربی الجدید اسٹڈی سینٹر نے اپنے ایک کالم میں صیہونی حکومت کے عدالتی اور سفارتی حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے ہنگامی اقدامات کا تجزیہ کیا ہے جس سے اس حکومت کی جانب سے رہنماؤں کے خلاف عدالتی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔
سینٹر نے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ہیگ ٹربیونل کو اپنے اعلیٰ سیاسی اور فوجی حکام کے خلاف فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے وسیع سفارت کاری کا استعمال کیا ہے لیکن اسرائیلی حلقے ان کوششوں میں کامیابی کے امکانات کو بہت کم دیکھ رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ ہیگ کی عدالت غالباً غزہ جنگ میں ہونے والے جرائم کے حوالے سے قابض ریاست وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اس حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرے گی، اس بارے میں 5 سینئر اسرائیلی اور غیر اسرائیلی حکام نے نیویارک ٹائمز کو آگاہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی رہنماؤں کو اس حکم کے نتائج پر گہری تشویش ہے، اس سلسلے میں اسرائیل ہیوم اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ یسرائیل کیٹس نے بیرون ملک اس حکومت کے سفارت خانوں اور سفارتی مشنوں کو حکم دیا ہے کہ اس فیصلے کے جاری ہونے کی صورت میں وہ نیتن یاہو کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والے احتجاجات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری تیاری کریں۔
Haaretz نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے اسرائیلی حکام کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کے وارنٹ جاری کرنے سے اسرائیل پر ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی اور دیگر اقتصادی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی وزارت انصاف اس فیصلے کو روکنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں نیتن یاہو اور اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیمر نے ہیگ کورٹ کے چارٹر پر دستخط کرنے والے ممالک کے نمائندوں اور اس عدالت کے ارکان کے ساتھ وسیع رابطے کیے ہیں تاکہ انہیں گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔
اسرائیلی ماہرین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کو ہیگ کی عدالت کو قائل کرنے کے لیے عدالتی اقدامات کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایک بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر ایلیب لیبلیچ نے صہیونی اخبار Ha’aretz کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی وسیع تباہی نے بین الاقوامی عدالتوں کو یقین دلایا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے ، انہیں بھوکا رکھنےا اور انہیں غزہ سے بے دخل کرنے یہاں تک کہ ان کی نسل کشی کرنے کا پہلے سے ارادہ تھا۔
بین الاقوامی قانون میں اسرائیل کے سابق نائب قانونی مشیر روئی شندروف کا بھی خیال ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے اسرائیلی حکام پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگانے کے لیے کافی ثبوت مل سکتے ہیں۔
ریخ مین یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر متان گھوٹمین نے کہا کہ نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے دیگر رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جارنے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کو ان ممالک میں سے کسی بھی سفر کے دوران گرفتار کیا جا سکتا ہے جنہوں نے ہیگ ٹریبونل چارٹر پر دستخط کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے لیے عالمی حمایت میں توسیع دیکھ کر صیہونیوں کی حالت غیر
گٹمین نے صہیونی اخبار Yedioth Aharonot میں اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ اگر یہ وارنٹ جاری ہو جاتے ہیں تو نیتن یاہو ان ظالموں اور مجرموں کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے جنہیں اس سے قبل بھی ایسی سزائیں دی جا چکی ہیں، ان میں ہم سوڈان کے سابق صدر عمر البشیر اور یوگنڈا کی فوج کے سابق کمانڈر جوزف کونی کا ذکر کر سکتے ہیں۔