سچ خبریں: نیتن یاہو نے جنگ کے اہداف کا جائزہ لینے کے لیے جنگی کابینہ کے اجلاس سے روک دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ٹی وی چینل 13 نے ایک سروے کیا جس کی بنیاد پر 68 فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ وہ نیتن یاہو کے اس دعوے پر یقین نہیں کرتے کہ جنگ میں فتح قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل نے غزہ جنگ کا ایک بھی مقصد حاصل کیا ہے؟صیہونی میڈیا
دوسری جانب صیہونی حکومت کے چینل 13 نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے اس اسٹریٹجک اجلاس کے انعقاد سے روک دیا ہے جسے جنگی کابینہ غزہ میں جنگ کے اہداف کا جائزہ لینے کے لیے کرنے والی تھی۔
صیہونی حکومت کی غزہ جنگ میں اپنے اعلان کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ صیہونی حکام کے درمیان اختلافات اور خلیج روز بروز شدت اور بڑھتی جارہی ہے۔
صیہونی ٹی وی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حکومت کے وزیر جنگ یواف گیلنٹ پر خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس صہیونی چینل کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے گیلنٹ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے گیلنٹ ، شاباک اور موساد کے سربراہوں کے درمیان خفیہ ملاقاتوں کی معلومات افشا کی ہیں۔
اس کے علاوہ امریکہ کی طرف سے صیہونی فوج کی ایک بٹالین پر پابندی کا امکان بھی اس حکومت کے وزیر اعظم نے اٹھایا ہے۔
صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ کی طرف سے انتہائی قدامت پسند یہودیوں پر مشتمل صیہونی فوجی بٹالین پر پابندی کے امکان پر تنقید کی جبکہ اس بٹالین پر زیر تفتیش فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
صیہونی وزیراعظم نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے حوالے سے امریکی حکام سے رابطے میں ہیں، نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ جب تک اس حکومت کی فوج دہشت گردوں سے لڑ رہی ہے اس طرح کے فیصلے مضحکہ خیز ہوں گے۔
امریکی Axios نیوز ویب سائٹ نے ہفتے کے روز تین گمنام امریکی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی طرف سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اس یونٹ کے خلاف پابندیوں کا اعلان متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: صہیونیوں کی غزہ کی جنگ میں ناکامی کے ڈراؤنے خواب سے چھٹکارا پانے کی جدوجہد
امریکی حکومت کی جانب سے یہ دعوے ایسے وقت میں کیے گئے جب صیہونی حکومت کے لیے نئے امریکی امدادی پیکج کی گزشتہ روز کانگریس سے منظوری دی گئی۔