سچ خبریں:طالبان نے مشرقی افغانستان میں امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اگلے ایک یا دو ہفتے میں نئی حکومت کے قیام کا اعلان کیا اور مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ کابل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھیں۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مشرقی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں داعش دہشت گرد گروہ کے ایک رکن کو نشانہ بنانے کے بہانے امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افغان سرزمین پر واضح حملہ قرار دیا۔
اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حملے کے دوران دو خواتین اور ایک بچہ زخمی ہوا ، مجاہد نے کہاکہ امریکیوں کو یہ فضائی حملہ کرنے سے پہلے ہمیں آگاہ کرنا چاہیے تھا، یہ افغان سرزمین پر واضح حملہ تھا، طالبان نے یہ بھی کہا کہ اس نے جمعرات کو کابل ائیرپورٹ پر خودکش دھماکے کے سلسلے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
مجاہد نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے افغانستان سے انخلاء کے بعد سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کا بھی مطالبہ کیا جو کہ ان کے بقول بہت جلد مکمل ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے امریکی انخلاء آپریشن اختتام کو پہنچ رہا ہے ، یہ گروپ افغانستان میں نئی حکومت کی تیاری کر رہا ہے ،جس کے بعد ان کا خیال ہے کہ قومی کرنسی کی قدر میں کمی اور موجودہ معاشی بدحالی کم ہو جائے گی،تاہم نئی حکومت کے قیام کا صحیح وقت معلوم نہیں ہے۔
روئٹرز نے مجاہد کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کی تشکیل کا اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا لیکن بعد میں مجاہد نے ایک آڈیو پیغام میں اعلان کیا کہ نئی حکومت کے قیام کی تاریخ (ایک یا دو ہفتے) میں طے کی جائے گی، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نئی حکومت میں خواتین شامل ہوں گی ، مجاہد نے کہا کہ یہ گروپ کی قیادت کو فیصلہ کرنا ہے اور وہ اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ فیصلہ کیا ہوگا۔