سچ خبریں:صیہونی حکومت کل امریکہ کی حمایت سے گولان کو یہودی علاقہ بنانے کے لیے ایک خصوصی اور بے مثال منصوبے کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ منصوبہ جس میں دو نئی بستیوں کی تعمیر اور علاقے میں صہیونی آبادی کو دوگنا کرنا شامل ہے، اس پر کروڑوں ڈالر کی لاگت ہے۔
رائے الیوم اخبار کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ذرائع نے تصدیق کی کہ صیہونی کابینہ ایک عظیم الشان منصوبہ منظور کرنے والی ہےجو جون 1967 میں اسرائیلی قبضے کے بعد سے گولان میں نہیں دیکھا گیا، ایک ایسا واقعہ جس کو عرب دنیا میں ” نکسه ” کہا جاتا ہے۔
ان ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں مقبوضہ گولان میں صہیونی آبادکاروں کی آبادی کو دوگنا کرنے کی کوششیں شامل ہیں بالخصوص عرب شامی گولان کے صہیونی شہر کترین (قصرین) میں، جہاں نفتالی بینیٹ کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت آباد کاری کے منصوبے کی کامیابی کے لیے کروڑوں ڈالر مختص کرے گی۔
واضح رہے کہ صہیونی اخبار Haaretz نے بھی گزشتہ ہفتے لکھا تھا کہ صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ مقبوضہ شام کے گولان علاقہ میں دو نئی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کا مقصد 2025 تک اس علاقے میں آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے، اور عوام کے نمائندوں کی موجودگی کے بغیر اس علاقہ میں خصوصی وسیع اختیارات کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دینا ہے۔
اخبار نے تل ابیب کے معتبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بینیٹ کا منصوبہ اس جامع منصوبے کا حصہ ہے جس پر قابض حکام مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں صیہونی آبادی میں اضافے کی حوصلہ افزائی کے عنوان سے کام کر رہے ہیں۔