سچ خبریں: لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد بھی شمالی مقبوضہ فلسطین میں مرگلیوٹ ٹاؤن کونسل کے سربراہ ایتھن ڈیوڈی نے اعلان کیا کہ شمالی علاقوں کے مکین واپس نہیں آنا چاہتے اور کابینہ ہمیں طاقت کے ذریعے واپس کرنا چاہتی ہے۔
صہیونی ٹی وی چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم کبھی بھی شمال میں خوشی سے واپس نہیں جائیں گے اور آباد کار اس طرح اپنی بستیوں میں واپس نہیں جانا چاہتے ہیں۔
اس صہیونی اہلکار نے نوٹ کیا کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو دو ہفتوں میں نافذ کرے گا اور جب ہم امن کے عادی ہو جائیں گے تو حزب اللہ کی افواج اچانک آ جائیں گی اور ہم دوبارہ کبھی امن میں نہیں ہوں گے۔
قابض حکومت کے 12 ٹی وی چینل نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کا شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کی واپسی کا منصوبہ یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ دریں اثناء شمالی بستیوں کے حکام اور مکین اب بھی لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اسرائیل نے انہیں تحفظ فراہم نہیں کیا ہے۔
اس عبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کابینہ نے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کو دو آپشنز دیے ہیں کہ یا تو فوری طور پر بستیوں میں واپس آجائیں اور 60,000 اسرائیلی شیکل بطور معاوضہ وصول کریں، یا اگر وہ جلد واپس نہ آئے تو یہ معاوضہ 20 فیصد کم کر دیا جائے گا۔
عبرانی میڈیا نے بتایا کہ کابینہ کی اس شرط کا مقصد لبنان کی سرحد کے ساتھ شمالی بستیوں کے رہائشیوں کی جبری واپسی ہے۔
صیہونی تجزیہ نگار ایمانوئل شیلوہ نے صیہونی ٹی وی چینل 7 پر کہا: اسرائیل حزب اللہ کو نشانہ بنانے میں اپنا مشن مکمل کرنے میں ناکام رہا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کی شرائط شمالی علاقوں میں اسرائیلیوں کی واپسی کی ضمانت دے گی یا نہیں۔