سچ خبریں:مغربی ایشیا کی طاقتور ترین فوجوں کی تازہ شائع شدہ رپورٹ میں مزاحمتی تحریک کے رکن ممالک نے اعلیٰ مقام حاصل کر لیا ہے۔
آج کے دور میں اقتصادی ترقی اور سفارت کاری کی حرکیات کے ساتھ ساتھ فوجی صلاحیتوں کی مضبوطی، دنیا میں اعلیٰ مقام پر فائز ممالک کے لیے اہم اجزاء میں سے ایک ہے، اور سالانہ اعدادوشمار اس شعبے میں اداکاروں کی ترقی کو ظاہر کرتے ہیں۔
عسکری امور کی ماہر ویب سائٹ گلوبل فائر پاور کی جانب سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں 2022 میں فوجی طاقت کے لحاظ سے مغربی ایشیا کے ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے جس کے مطابق ترکی سرفہرست ہے جبکہ مصر اور ایران دوسرے نمبر پر ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت جو ہمیشہ مشرق وسطیٰ میں طاقتور ترین فوج رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے، کو اس رپورٹ میں چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے،مغربی ایشیا کی طاقتور ترین فوجوں کی درجہ بندی میں سعودی عرب پانچویں نمبر پر ہے، اس کے بعد عراق، متحدہ عرب امارات، شام، قطر اور یمن ہیں۔
عالمی اور علاقائی سطح پر فوجی قوتوں کی سالانہ درجہ بندی میں، گلوبل فائر پاور کئی عوامل پر انحصار کرتا ہے جن میں فوجی، مالیاتی، لاجسٹک ، جغرافیائی طاقت کی موجودہ حالت ، ممالک کے حجم اور ان کی تکنیکی ترقی کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اس اعدادوشمار میں ترکی اور مصر پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ وہ اپنے ہتھیاروں کا ایک بڑا حصہ امریکہ ، دیگر مغربی ممالک اور روس سے خریدتے ہیں لیکن ایران کی عسکری کامیابیاں جن کا مغربی میڈیا بھی اعتراف کرتا ہے اور اس کی بڑھتی ہوئی طاقت کا انحصار ملک کے اندر تیار ہونے والے وسائل پر ہی کیا جاتا ہے،اس لحاظ سے یہ ملک دوسرے حریفوں کے مقابلے میں اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی ڈرون طاقت ان دنوں پوری دنیا میں مشہور ہے اور فوربس کے مطابق آنے والے برسوں میں ایران دنیا میں ڈرون برآمد کرنے والا ملک بن جائے گا۔
گلوبل فائر پاور کی رپورٹ میں دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ شام، عراق اور یمن کی فوجیں جو گزشتہ ایک دہائی میں کئی سکیورٹی بحرانوں سے نبرد آزما ہیں، 10 طاقتور ترین ممالک کی فوجوں میں شامل ہیں اور خلیج فارس کے کچھ دعویدار عرب ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔