سچ خبریں:اے ایف پی نے خبر رساں ادارے غزہ کی پٹی کے رہائشی محلوں پر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے حملے سے متعلق صہیونی حکام کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے حقائق تلاش کرنے والے سیکشن نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک پوسٹ شائع کی جس میں رہائشی علاقوں پر حماس کے حملے سے متعلق صہیونیوں کے جھوٹ کو بے نقاب کیا گیا ہے، بتایا گیا ہے کہ غزہ پر صیہونی حکومت کے پر تشدد حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کے ایک ترجمان نے 11 مئی (21 مئی) کو ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حماس نے جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں رہائشی محلوں پر راکٹ فائر کیے ، اس کے بعد خبر رساں ایجنسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ غلط ہے اور یہ کہ مذکورہ ویڈیو کم سے کم 2018 سے مختلف حالات میں سوشل میڈیا پر شائع کی جا رہی ہے،یادرہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان اوفر گاندیلمین نے عرب زبان میڈیا کے لیےجعلی ویڈیو کو اپنے فیس بک اور ٹویٹر پیجز پر 11 مئی کو عربی میں اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کیا تھاکہ اس بات کے حتمی شواہد ملے ہیں کہ حماس دہشت گرد ملیشیا جان غزہ کی پٹی میں بوجھ کر رہائشی محلوں میں راکٹ فائر کرتی ہےجو ایک جنگی جرم ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی عہدے دار نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری میں 26 فلسطینیوں کی ہلاکت کے ایک روز بعد ہی یہ پوسٹس شیئر کیں،تاہم اس جھوٹ کو واضح کرنے کے لئے اے ایف پی نے وضاحت کی کہ یہ ویڈیو کلپ کم سے کم 2018 سے لے کر اب تک مختلف حالات میں سوشل میڈیا پر کئی بار شیئر کی جاچکی ہے، رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو کے ترجمان کے ذریعہ شیئر ہونے والی یہ ویڈیو کلپ 2020 میں بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی ، جس میں کچھ لوگوں کا دعوی تھا کہ وہ عراق سے متعلق ہے۔
اے ایف پی کی مزید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ویڈیو سنہ 2019 میں ایک بار یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی تھی جبکہ ایک گروپ نے ویڈیو کی تفصیل میں دعوی کیا ہے کہ یہ فلم شام کے صوبے ادلب کے شہر "معرہ نعمانسے تعلق رکھتی ہے جس میں وہ راکٹ دکھائے گئے ہیں جو شامی حکومت مخالف مسلح گروہوں نے شامی فوج پر داغے ہیں۔
اے ایف پی نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کی جعلی ویڈیو کی ایک کاپی 2018 میں سوشل میڈیا پر شائع ہوئی تھی اور کچھ نے فلم کی تفصیل میں دعوی کیا ہے کہ اس کا تعلق جنوبی شام کے شہر درعاسے ہے۔