سچ خبریں:یمن کی تحریک انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نے تاکید کی ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی حملوں کے خاتمے اور ناکہ بندی اٹھانے کے لیے فیصلہ کن جنگ شروع ہو گی۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق یمنی عوامی تنظیم انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے کہا کہ اگر ریاض کے ساتھ موجودہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچتے ہیں، تو یہ تحریک سعودی جارح اتحاد کے حملوں اور یمن کی سمندری، زمینی اور ہوائی گزرگاہوں کی ناکہ بندی کرنے کے لیے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اور ہم لامحالہ جارحیت کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن جنگ کرنے پر مجبور ہو جائیں، تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن نے سعودی اتحاد کے ساتھ دینے والی یمنی جماعتوں کو انصاراللہ کی صفوں میں شامل ہونے کی نصیحت کی تاکہ جلد از جلد اس لڑائی کا فیصلہ ہو سکے۔
انہوں نے یمن کے صوبوں میں امریکی اور برطانوی افواج کی موجودگی کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یمن میں امریکہ کی موجودگی سعودی اتحاد کی جارحیت کا تسلسل ہے نیز اس طرح اس اتحاد کی جارحیت کی حقیقت سب کے سامنے آ گئی ہے، یاد رہے کہ گزشتہ روز انصار اللہ کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ یمنی قوم اپنی سرزمین کے ایک اینچ پر بھی نہیں سمجھوتہ نہیں کرے گی نیز ہمارے ملک میں امریکہ یا دیگر ممالک کی کوئی بھی فوجی موجودگی قابل قبول نہیں ہے، یہ قبضہ ہے لہذا انہیں چاہیے کہ وہ ہمارے ملک کو اپنی مرضی سے چھوڑدیں ورنہ زبردستی جان ہوگا۔
دریں اثنا یمن کی مستعفی اور مفرور حکومت میں امریکی سفیر اسٹیفن فیگن،اپنے ملک کی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے کے کمانڈر بریڈ کوپر اور متعدد دیگر فوجی اہلکاروں کے ساتھ گذشتہ جمعہ کو صوبہ المہرہ میں پہنچے جہاں انہوں نے جارح اتحاد کی جانب سے مقرر کردہ گورنر محمد علی یاسر سے ملاقات کی۔