سچ خبریں:المیادین چینل نے دبئی میں جبل علی کے دھماکے کی نئی تفصیلات سامنے لائیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس واقعے کے دوران کئی صہیونی ہلاک ہوئے۔
اماراتی حکام نے بدھ 7 جولائی کو بتایا کہ دبئی کی جبل علی کی بندرگاہ میں ایک تجارتی جہاز پر کنٹینر میں آگ لگنے کی وجہ سےدھماکہ ہوا جس میں کوئی زخمی نہیں ہوا،اس وقت دبئی پولیس کے سربراہ میجر جنرل عبداللہ خلیفہ المری نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ آگ کنٹینرز میں سے ایک میں موجود آتش گیر مادے کی وجہ سے لگی ،انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے،کہا کہ جہاز کے عملے میں جو بندرگاہ پر لنگر انداز تھے ، کوئی زخمی یا جانی نقصان نہیں ہوا،جبکہ جہاز میں کوئی تابکار مواد نہیں تھا اور آگ رگڑ یا زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے لگی تھی۔
تاہم ا س وقت سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ دبئی کا آسمان آگ کی شدت کی وجہ سے بدھ کی شام روشن تھانیز دھماکے کی آواز جائے وقوعہ سے پچیس کلومیٹر دور تک سنی گئی،متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ دھماکے کی وجہ سے دبئی شہر میں زلزلے کی لہر آئی جس نے بندرگاہ کے 25 کلومیٹر کے محلے میں دیواریں اور کھڑکیاں ہلا دیں،تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بندرگاہ اور آس پاس میں موجود سامان کو کتنا نقصان پہنچا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں بکھری ہوئی راکھ اور ملبے کو دکھایا گیا ہے۔
اب اس واقعے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصےکے بعد المیادین چینل نے اہم تفصیلات کا انکشاف کیا ہے،المیادین نے اطلاع دی ہے کہ اس نے 7 جولائی کو جبل علی بندرگاہ کے دھماکے کے حوالے سے دبئی پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک دستاویز حاصل کی تھی،یہ انتہائی اہم اور خفیہ دستاویز اس بات پر زور دیتی ہے کہ جبل علی کی بندرگاہ میں دھماکے کے وقت 6 صہیونیوں پر مشتمل ایک اسرائیلی گروپ موجود تھا۔
دستاویز کے مطابق اس واقعے میں تین اسرائیلی ہلاک اور دو شدید زخمی ہوئے،دستاویز کے مطابق یہ واقعہ بندرگاہ کے ایک کارگو سامان میں موجود بم دھماکے کے نتیجے میں پیش آیا،یہ دستاویز مسئلے کی حساسیت کی وجہ سے کچھ لاشوں کی تدفین اورکچھ کو پولیس کی نگرانی میں ان کے وطن منتقل کرنے کی نشاندہی کرتی ہے۔