لبنانی مزاحمت امریکاور اسرائیل کو شکست دینے کے لئے تیار ہے: عبدالباری عطوان

لبنانی مزاحمت

?️

لبنانی مزاحمت امریکاور اسرائیل کو شکست دینے کے لئے تیار ہے: عبدالباری عطوان

عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ حزب اللہ کی قیادت میں لبنانی مزاحمتی محاذ اپنی عسکری اور ذہنی صلاحیتوں کو منظم کر چکا ہے اور مکمل تیاری کے ساتھ امریکی و اسرائیلی دشمن اور ان کے تمام اتحادیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

عطوان نے رای الیوم میں شائع اپنے کالم میں لکھا کہ حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ محمد رعد کا یہ کہنا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا اسرائیل اور امریکہ کے احکامات ماننا، خودکشی اور قومی خودمختاری سے غداری ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ مزاحمت نے اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون اور وزیراعظم نواف سلام پر الزام لگایا کہ انہوں نے امریکی منصوبے کو جلدبازی میں قبول کر کے اس سازش میں حصہ دار بننے کا راستہ اختیار کیا، جو ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ عطوان کے مطابق، ماضی میں امریکی ایلچی عاموس ہوکشتائن نے آتش بس اور دیگر حربوں سے لبنان کو دھوکہ دینے کی کوشش کی، لیکن موجودہ منصوبہ ساز اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو گا۔

عطوان نے واضح کیا کہ ملک کے امن و استحکام کو خطرہ حزب اللہ کے حامی عوام یا جنوبی بیروت کی ریلیاں نہیں، بلکہ وہ عناصر ہیں جو داخلی انتشار اور خونریز خانہ جنگی کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق، حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا لبنان کی عرب و اسلامی شناخت اور خودمختاری کو ختم کرنے کے مترادف ہے، جیسا کہ عراق اور لیبیا میں "جمہوریت اور "حقوقِ انسانی کے نام پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لبنانی مزاحمت اپنی صفوں کو منظم کر کے مکمل عسکری و روحانی تیاری میں ہے۔ موجودہ کشیدگی پہلی خانہ جنگی سے مختلف ہے، اس بار نشانہ لبنانی قومی اسلحہ اور مزاحمتی محور ہے۔ عطوان کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی بھی جنگ میں امریکہ و اسرائیل کے مقامی حامی جیت نہیں سکیں گے اور انہیں اپنے سرپرستوں کے ساتھ بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیعہ وزراء کا کابینہ اجلاس سے بائیکاٹ، جس میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے پر بات ہونا تھی، اس اجلاس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہے اور اس نے طائف معاہدے کی بقا کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جو لبنان کی قومی وحدت کی بنیاد تھا۔

عطوان نے زور دیا کہ امریکہ اور اسرائیل حالیہ برسوں میں تمام بڑی جنگوں میں ناکام ہوئے ہیں۔ اسرائیل کو 2000 اور 2006 میں لبنان میں اور حالیہ برس غزہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ امریکہ عراق اور افغانستان میں ناکام ہوا اور یمنی مزاحمت نے اس کے بحری بیڑوں کو چیلنج کیا۔ ان کے مطابق، جو قوتیں 23 ماہ کی جنگ میں غزہ کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہیں، وہ حزب اللہ کے خلاف بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

انہوں نے لبنانی صدر اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ترک کریں اور فوج، عوام اور مزاحمت کے سنہری فارمولے کی طرف لوٹ آئیں تاکہ ملک کی خودمختاری اور داخلی امن کو بچایا جا سکے۔ عطوان نے یاد دلایا کہ حزب اللہ کے پاس اب بھی وہ درست نشانہ لگانے والے میزائل موجود ہیں جنہوں نے ماضی میں تل ابیب کے قلب، اسرائیلی فوج کے کمانڈ سینٹر اور دنیا کے سب سے بڑے جاسوسی مرکز (یونٹ 8200) کو نشانہ بنایا تھا، اور ان کی پیداوار دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔

مشہور خبریں۔

مہنگائی میں کمی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، سیاسی استحکام بھی لائیں گے، مریم اورنگزیب

?️ 2 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ

صہیونی ربی کی سعودیوں سے طلب باران کی نماز پڑھنے کی اپیل

?️ 15 دسمبر 2021سچ خبریں:ایک صہیونی ربی نے سعودی پرچم کے ساتھ اپنی تصویر شائع

انٹربینک میں روپے کی قدر میں ایک روپے 28 پیسے کا اضافہ، ڈالر 275 روپے کا ہوگیا

?️ 6 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز

کیا یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں؟بائیڈن کیا کہتے ہیں؟

?️ 20 جون 2023سچ خبریں:بیلاروس کی سرزمین پر روس کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی

صیہونی وزیراعظم کی فلسطینیوں کو گولی مارنے کی اجازت

?️ 20 جولائی 2022سچ خبریں:صیہونی وزیراعظم نے اس حکومت کے فوجیوں کو فلسطینی عوام کو

مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینیوں کا شدید احتجاج، اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے

?️ 8 مئی 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں)  فلسطینیوں کی جانب سے یہودی انتہاپسندوں کی

متحدہ عرب امارات دردناک حملوں کے لیے تیار رہے: صنعا

?️ 5 فروری 2022سچ خبریں:یمنی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے

اسرائیل کو شکست تسلیم کر کے جنگ ختم کرنی چاہیے: بائیڈن

?️ 16 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے قابض حکومت کے وزیراعظم بنجمن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے