سچ خبریں: صیہونی حکومت کے عرب امور کے ماہر یونی بن مناحیم نے کہا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی خلیل عواوده کی رہائی کا فیصلہ اس حکومت کے وزیر اعظم یائر لاپیڈ اور جنگی وزیر بینی گینٹز نے کیا ہے۔
بن مناحیم نے بعض سیاسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصری انٹیلی جنس نے اسلامی جہاد کو عارضی طور پر اسرائیل کے ساتھ رابطوں کا انتظام کرنے کے بعد عواوده کی رہائی کے لیے مصریوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں سیاسی سطح نے مصریوں کو ناراض کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت خلیل عواوده اور بسام السعدی کی رہائی کا عہد کیا ہے۔
رائے الیوم اخبار کے مطابق بن مناحیم نے کہا کہ مصر کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ عباس کامل نے اپنا اسرائیل کا دورہ منسوخ کر دیا اور وزیر اعظم یائر لاپیڈ کو بھی شاباک کے سربراہ رونن بار کو قاہرہ بھیجنے پر مجبور کیا گیا۔
خلیل محمد عواوده ایک فلسطینی قیدی جو انتظامی حراست کے خلاف احتجاج میں طویل عرصے سے بھوک ہڑتال کر رہے تھے 31 اگست کو اپنی حراست کی مدت اور 2 اکتوبر کو ان کی رہائی کے حوالے سے تحریری معاہدہ طے پانے کے بعد اس نے اپنی ہڑتال ختم کر دی۔ معاہدے کے مطابق عودہ کو رہا ہونے تک اساف هروفیه ہسپتال میں داخل کرایا جانا ہے۔