سچ خبریں:ممتاز عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے چار فلسطینی قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کی خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے زور دیاکہ یہ دکھ کا مقام نہیں ہےبلکہ فخر کی بات ہے ، ان ہیروز نے تاریخ میں ایک بڑی فتح حاصل کی ہے۔
ممتاز عرب تجزیہ کار اور رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے گذشتہ ہفتے صہیونی جیل سے فرار ہونے والے چار فلسطینی قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے کالم میں لکھا کہ میں ان چھ بہادر قیدیوں میں سے چار کی گرفتاری کی خبروں کی پیروی کر رہا ہوں جو ایک بڑے فرار آپریشن کے دوران اسرائیلی جیل سے باہر آئے اور ان کے اس اقدام میں استعمال ہونے والی درستگی ، جرات اور بہادری کی وجہ سے تاریخ انھیں ہمیشہ یاد رکھے گی، قابض صہیونی حکومت کے خلاف دماغوں کی جنگ میں فلسطینی قیدیوں کے لیے یہ آپریشن ایک بڑی فتح تھی جو دنیا کا سب سے خاص اور تجربہ کار سکیورٹی ادارہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔
عطوان نے لکھا کہ مقبوضہ فلسطین ایک چھوٹا ملک ہے جس کا رقبہ 27009 مربع کلو میٹر سے کم ہے اور آبادی سے بھری زمین بغیر جنگلوں اور مٹی کے پہاڑوں مشتمل ہے، یہ ملک ایک نسل پرست دشمن کے قبضے میں ہے جس کی قتل ، تشدد اور جبر کی طویل تاریخ ہے ، اس کے باوجود مقبوضہ فلسطین میں مجاہد مردوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر چھ فلسطینی ہیروز کے لیے جاسوسوں اور کرائے کے فوجیوں سے بھری اس سرزمین میں طویل عرصے تک چھپنا مشکل تھا،یقینا یہ کرائے کے فوجی قابض حکومت کی سکیورٹی فورسز نہیں ہیں بلکہ رابطہ کار عناصر ہیں جن کا مقصد قابض حکومت اور صہیونی آباد کاروں کی حمایت کرنا اور ان کی سلامتی اور فلاح و بہبود کا تحفظ کرنا ہے۔
اس کے علاوہ قابض صہیونی حکومت کی افواج نے قیدیوں کے فرار کے بعد 261 چوکیاں قائم کیں اور اپنی افواج کے درمیان ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا نیز اپنے تمام جاسوسوں کو لگایا گیا کہ وہ اس حکومت کی عظیم شکست اور چکنا چور ہونے والیساکھ کو جتنی جلدی ممکن ہو تکلیف دہ نفسیاتی دھچکے سے بچانےکے لیےان قیدوں کو مقبوضہ علاقوں سے باہر نہ نکلنے دیا جائے۔