سچ خبریں:ایران کے سپرم لیڈر امام خامنہ ای نے 31 جون کو حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے ساتھ ملاقات کی ۔
واضح رہے انہوں نے مسئلہ فلسطین کو آگے بڑھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نوجوان اور مومن فلسطینی نسل اور جدوجہد کے میدان میں ان کے انفرادی اور اجتماعی داخلے کو بہت اہم مسئلہ قرار دیا اور تاکید کی کہ جنین میں حالیہ دنوں کے واقعات اور فلسطینی نوجوانوں کی طرف سے صیہونی فوج کا محاصرہ اس کی واضح مثالیں ہیں۔
انہوں نے استقامتی گروہوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی حالیہ جنگ میں ہم نے مشاہدہ کیا کہ دشمن کی کوشش تھی کہ استقامتی گروہوں کے درمیان اختلافات اور تفرقہ پیدا کر کے اس ماحول کو ابھارا جائے جو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کامیاب نہ ہوا، اس لیے ہمیں اتحاد و اتفاق کے معاملے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے اور اس راہِ راست کو طاقت کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔
سپرم لیڈر نے غزہ کو استقامت کا مرکز قرار دیا اور فرمایا کہ لیکن وہ نقطہ جو دشمن کو گھٹنے ٹیک دے گا مغربی کنارے کا علاقہ ہے جہاں اب تک اچھی پیشرفت ہوئی ہے۔ کس نے سوچا ہوگا کہ ایک دن جنین میں فلسطینی نوجوان صہیونی فوج کے خلاف اس قدر تنگ ہوں گے کہ نوجوان جنگجوؤں کے محاصرے سے بچنے کے لیے لڑاکا طیاروں کا استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، لیکن ایسا کچھ روز قبل جنین میں ہوا۔
اسمٰعیل ہنیہ نے ایران کے سپرم لیڈر مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہم آپ کی موجودگی میں اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ استقامتی گروہ فلسطین کی سرزمین سے ذرا برابر بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جدوجہد اور جہاد کا نقطہ نظر فلسطین کی آزادی تک جاری رہے گا۔ خدا کے فضل اور نوجوان اور مومن نسل کی مدد سے یروشلم، فلسطین اور مسجد اقصیٰ کو مستقبل قریب میں حملہ آوروں کی گرفت سے آزاد کرا لیا جائے گا، اور ہم سب وہاں مل کر آپ کے ساتھ نماز ادا کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اسماعیل ھنیہ نے 29 جون کو سپریم لیڈر کے نمائندے اور سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان سے ملاقات کی اور خطے میں ہونے والی پیش رفت اور فلسطین کی تازہ ترین سیاسی اور میدانی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔