سچ خبریں: وینزویلا میں ہزاروں طلباء نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مارچ کیا اور غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ٹاس نیوز اجنسی کی رپورٹ کے مطابق وینزویلا کے ہزاروں طلباء منگل کے روز اس ملک کے دارالحکومت کراکس میں فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
بولیوار یونیورسٹی سے قومی اسمبلی تک پیدل چلتے ہوئے طلباء نے صیہونی مخالف پوسٹرز اٹھا رکھے تھے اور فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: وینزویلا کی نظر میں نیتن یاہو کون ہے اور مغربی میڈیا کیا ہے؟
اس مظاہرے میں فلسطینی سفیر فادی الزابن نے کہا کہ فلسطین 75 سال سے انصاف کا انتظار کر رہا ہے اور اپنے وجود کے حق کا دفاع کر رہا ہے، اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو بچوں اور خواتین کے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ آزادی حاصل کرنے سے پہلے ہمارے اور کتنے بچوں کو مرنا ہو گا؟
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں پانچ یونیورسٹیوں کے ساتھ 500 اسکولوں اور تعلیمی مراکز کو تباہ کیا اور 80 یونیورسٹیوں کے سربراہوں کو شہید کیا۔
یاد رہے کہ وینزویلا میں فلسطین کی حمایت میں یہ پہلا مظاہرہ نہیں ہے ، غزہ کے خلاف جنگ کے دوران اس ملک کے عوام متعدد مواقع پر غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے پیر کے روز کہا کہ دنیا کے نوجوانوں کو فلسطینی عوام کی نسل کشی کو بے نقاب کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنا چاہیے اور غزہ میں فوری طور پر امن کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
اس سے قبل وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا تھا کہ صیہونی حکومت امریکہ کی حمایت سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور افراتفری پھیلا رہی ہے۔
اس سے قبل نکولس مادورو نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں اسپتالوں پر بمباری کر رہا ہے اور بیمار، زخمی اور بے گھر فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی طلباء کا اتنا شدید احتجاج کیوں؟
وینزویلا کے صدر نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت نے پہلے فلسطینی عوام کے خلاف اور پھر تمام عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ عیسائیوں کے خلاف نازی ازم سے بھی زیادہ خطرناک نظریے کے بیج بوئے ہیں۔