سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے صیہونی پولیس کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کی قسم کے بارے میں ایک خفیہ دستاویز کے حوالے سے صہیونی کنیسٹ میں ہونے والے زبانی جھگڑے کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔
صہیونی پولیس کی طرف سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کے بارے میں ایک خفیہ دستاویز کا انکشاف صہیونی کنیسیٹ میں بحث و تکرار کا باعث بنا ،فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق صہیونی میڈیا نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور اس کے صحنوں میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی پولیس کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کی قسم کے بارے میں ایک خفیہ دستاویز کے حوالے سے صیہونی داخلی سلامتی کے وزیر عومر بارلیو اور ان کے نائب ایتمار بن گویر اور صیہونی پولیس سربراہ چ کوبی شبتای کے درمیان کل زبانی جھڑپیں ہوئیں۔
صہیونی قابض پولیس نے کنیسٹ کے چینل سے ڈیڑھ سال قبل ہونے والے کنیسٹ کی ایک کمیٹی کے اجلاس کی ویڈیو کلپس ہٹانے کو کہا، جس میں بارلیو نے خفیہ انکشاف کیا جو کنیسٹ میں ایک خصوصی کمیٹی نے ایتمار بن گویر کے پیش کردہ بل کا جائزہ لینے کے لیے بلایا تھا جس کا مقصد پولیس کے اختیارات میں ترمیم کرنا اور اگلی کابینہ میں نسلی سلامتی کے وزیر کے طور پر اپنے اختیارات کو بڑھانا نیز انہیں پولیس کے سربراہ کے طور پر مکمل ذمہ داری دینا تھا۔
یاد رہے کہ اجلاس میں بن گویر اور شیبتائی کی موجودگی میں بارلیو نے قانون کے مسودے کے بارے میں اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا، جب کہ بن گویر نے اسے کئی بار طعنہ دیا اور اس کی تقریر میں خلل ڈالا، پھر اس نے مذکورہ خفیہ دستاویز لی اور اس میں سے جملے پڑھنا شروع کیے جو میڈیا کے مطابق جو ان نمازیوں کے ساتھ پولیس کی عدم رواداری کو ظاہر کرتے ہوئے جو یہودیوں کو مسجد الاقصی میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے صیہونی حکومت کی پولیس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ برلیو نے بھی ایک فتنہ انگیز حرکت کی اور کنیسٹ کے اس اجلاس میں ان مسائل کا انکشاف کیا، جس کے نتیجے میں غیر اعلیٰ افسران کو وہاں سے اٹھ کر جانا پڑتا۔