سچ خبریں:فرانس کے 2022 کے صدارتی انتخابات ایسے وقت میں ہوئے جبکہ امیدواروں نے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے اسلامو فوبیا کا استعمال کیا۔
فرانس میں حالیہ برسوں میں اسلامو فوبیا ایک بڑھتا ہوا رجحان رہا ہے،shqashmirmonitor کے مطابق فرانسیسی سیاست دان صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے اسلامو فوبیا کا سہارہ لے رہے ہیں، پولز نے اس سے قبل ظاہر کیا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنی دوسری میعاد میں انتہائی دائیں بازو کی مارین لی پین کو شکست دی تھی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوسلین سیسری نے عرب نیوز کو بتایا کہ فرانس میں مسلم مخالف اور تارکین وطن مخالف باتیں کوئی نئی بات نہیں ہے نیز کچھ مسائل پر میکرون اور لی پین کے درمیان فرق کرنا بہت مشکل ہے خاص طور پر جب بات مسلمانوں کی بات ہو، میکرون کے کچھ وزراء ان سے بھی زیادہ سخت ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے لی پین کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں اسلام کے خلاف کمزور قرار دیا تھا،ناٹنگھم یونیورسٹی میں ماڈرن لینگویجز اینڈ کلچرز میں فرانسیسی اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سربراہ پال سمتھ کہتے ہیں کہ فرانس میں اسلام مخالف بیان بازی عام ہو گئی ہے جو مسلم ووٹ حاصل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے جب کہ مسلمان ابھی بھی سیاسی بحث کا موضوع ہیں، انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔