سچ خبریں:امریکی کمپنی فائزر کے ڈائریکٹر نے کورونا وائرس کی وبا کے خلاف ویکسین سے متعلق سوالات کے جوابات دینے سے انکار کیا۔
حالیہ ہفتوں میں امریکی میڈیا خصوصاً قدامت پسند میڈیا نے کمپنی کی کورونا ویکسین کی 100 فیصد تاثیر کے حوالے سے فائزر حکام کے سابقہ دعووں پر سوال اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ان میڈیا نے کمپنی کو اپنی ویکسین کی فروخت سے ہونے والے بھرپور منافع پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ایک طرف بوڑھوں میں فالج کے امکان کے بارے میں کچھ رپورٹس کی اشاعت۔ دوسری طرف فائزر ویکسین کا انجیکشن جاری ہے۔
جب کہ یہ سلسلہ جاری ہے فاکس نیوز نیٹ ورک نے کئی مواقع پر اس میڈیا کے معروف اینکرٹکر کارلسن کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ اس ریپبلکن نیٹ ورک کی ایک اور اینکر جیسی واٹرس کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ دو رپورٹر Pfizer کے مینیجر سے سوالات کر رہے ہیں۔
فائزر کے مینیجر البرٹا بوریلا جو ڈیووس ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس پہنچے تھے کو کمپنی کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار کردہ ویکسین کے بارے میں دو کینیڈین ویب سائٹ رپورٹرز کے اصرار کا سامنا کرنا پڑا۔
کینیڈین ایزرا لیونٹ اور آسٹریلوی ایوی یامینی نے ریبل نیوز ویب سائٹ کے نامہ نگاروں کی حیثیت سے ڈیووس کی سڑکوں پر امریکی کمپنی فائزر کے ڈائریکٹر سے سوال کیا لیکن اس نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔
دونوں رپورٹروں نے اپنے سوالات کیے جب کہ فائزر مینیجر خود کو ان سے آزاد کر کے ڈیووس میٹنگ کے ہیڈ کوارٹر پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن البرٹا بوریلا اپنے باڈی گارڈ اور ساتھیوں کی مدد سے آخر کار سوالوں کا جواب دیے بغیر میٹنگ کے مقام میں داخل ہو گئیں۔