غزہ کے 600 دنوں کی جنگ کی المناک داستان

غزہ

?️

سچ خبریں: غزہ پٹی میں،جان بوجھ کر بھوکا رکھنا صہیونی ریاست کا بنیادی ہتھیار بن چکا ہے، جس کا مقصد 600 دنوں سے جاری مزاحمت کو توڑنا ہے۔

واضح رہے کہ یہاں کے مجاہدین، خواتین اور بچوں کی ہمت کو کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حتیٰ کہ اکثر بچوں کے جسم پر صرف جلد اور ہڈیاں ہی باقی رہ گئی ہیں۔

صہیونیوں نے غزہ کے تمام داخلے کے راستوں کو 80 دنوں سے بند کر کے فلسطینی نوزائیدہ بچوں اور بچیوں کو ان کے اہلِ خانہ کی آنکھوں کے سامنے موت کے منہ میں جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ درحقیقت، اسرائیلی فوج کا مقصد یہ ہے کہ جو شہری اس کے میزائل حملوں سے بچ گئے ہیں، انہیں بھوک کے ذریعے ہلاک کر دیا جائے۔

دریں اثنا، دیرالبلح شہر میں واقع الشہداء الاقصیٰ ہسپتال کے بستر سینکڑوں فلسطینی بچوں سے بھرے ہوئے ہیں، جو شدید غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے موت سے لڑ رہے ہیں۔ یہ وہی بچے ہیں جو کچھ عرصہ پہلے تک صحت مند تھے، لیکن اب صہیونیوں کی "جان بوجھ کر بھوکا رکھنے” کی پالیسی کی وجہ سے انتہائی غذائی کمی کا شکار ہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف ان کی جانوں کے لیے خطرہ ہے، بلکہ مستقبل میں انہیں سنگین اور زندگی بھر کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدقران نے گزشتہ 80 دنوں سے گذرگاہوں کی مسلسل بندش اور خوراک کی ترسیل پر پابندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی میں 70,000 سے زائد بچے خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور غذائی سپلیمنٹس کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

غزہ سے موصول ہونے والی المناک تصاویر صرف خوراک تک محدود نہیں ہیں۔ پینے کے صاف پانی تک رسائی بھی فلسطینی خاندانوں، خاص طور پر بچوں کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ بہت سے بچے صبح سے لے کر شام تک پانی کی ٹینکروں کے لمبے قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی پیاس بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

المغازی کے میئر محمد صبری مصلح نے غزہ بھر میں پینے کے صاف پانی کے بحران کے انسانی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت سے صحت کے ماہرین کو غزہ کے پانی کے آلودہ ہونے پر شدید تشویش ہے، خاص طور پر اس لیے کہ پینے کا پانی گندے پانی کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ یہ مسئلہ اسرائیلی فوج کے غزہ کے پانی اور سیوریج کے نیٹ ورک پر بار بار کیے جانے والے حملوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

غزہ کے لوگوں کے پاس پیاس اور بھوک مٹانے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ وہ ہر ممکن طریقہ آزما رہے ہیں، شاید کوئی ایک راستہ انہیں اس بھوک سے نجات دلائے جو ان کے وجود کو کھا رہی ہے۔

غزہ کا رہائشی احمد مہدی بتاتا ہے کہ اس خطے میں خوراک کی رسائی انتہائی کم ہے۔ جنگ اور محاصرے کے 600 دنوں میں، وہ صرف دال اور میکرونی کھا کر اپنا پیٹ بھر پاتا ہے۔ وہ مسلسل ان خوراکی چیزوں کے استعمال سے پیدا ہونے والے مضر اثرات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ مسلسل روٹی اور دال کھانے سے جسم میں غیر معمولی درد ہوتا ہے۔ میں خود بارها اس کیفیت سے گزر چکا ہوں اور شدید درد کی وجہ سے رات بھر جاگتا رہا ہوں۔ خدا باقی لوگوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں پر رحم کرے۔

بین الاقوامی اپیلوں اور دباؤ کے باوجود، اسرائیلی قبضہ کاروں نے غزہ پٹی میں انسان دوست امداد کی ترسیل پر پابندی جاری رکھی ہوئی ہے۔ بلکہ، وہ اس انسانی بحران کو اپنی سیاسی شرائط سے جوڑ رہے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ تمام مظالم دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہیں۔

مشہور خبریں۔

غزہ میں تابعین اسکول پر بمباری پر سعودی عرب کا ردعمل

?️ 10 اگست 2024سچ خبریں: سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے غزہ کے باشندوں کے

بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی فرانسیسی کیتھولک چرچ کی تاریخ / پچھلے 70 سالوں میں ہر 2 گھنٹے میں بچوں سے زیادتی

?️ 14 اکتوبر 2021سچ خبریں: مشرقی دنیا کی خدمت – فرانس میں ایک حالیہ رپورٹ

ہمارے شاہینوں کے جواب نے ہمسایوں کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔ فیصل کریم کنڈی

?️ 16 مئی 2025پشاور (سچ خبریں) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ

190ملین پاﺅنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپیلوں پر جلد سماعت کیلئے عدالت سے رجو ع کرلیا

?️ 11 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) 190ملین پاﺅنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی

امریکہ شہید سلیمانی کے قتل سے اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا:ترک ماہر قانون

?️ 2 جنوری 2022سچ خبریں:ترکی کے ماہر قانون امین گنش کا کہنا ہے کہ جنرل

حماس اسرائیل کے مقابلے بہت طاقتور ہے، روس کا فلسطینی مزاحمت کے بارے میں اہم انکشاف

?️ 5 جون 2021ماسکو (سچ خبریں)  روس نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار

?️ 12 جولائی 2025پشاور (سچ خبریں) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے

امریکی ڈالر کی اونچی اڑان شروع

?️ 25 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے