?️
غزہ کے لیے عبوری کمیٹی، اتحاد کی جانب ایک قدم یا ایک عارضی تجربہ؟
فلسطینی گروہوں کی جانب سے غزہ کی انتظامیہ کے لیے ایک آزاد اور عبوری کمیٹی کے قیام پر اتفاق، داخلی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کی بحالی کی نئی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم، اس اقدام کی کامیابی علاقائی حمایت اور بین الاقوامی ضمانتوں پر منحصر ہے وہ عوامل جو غزہ کے مستقبل کو امید اور ابہام کے درمیان معلق رکھتے ہیں۔
قاہرہ میں منعقدہ حالیہ اجلاس میں فلسطینی تنظیموں نے اتفاق کیا کہ نوارِ غزہ کی روزمرہ امور، عوامی خدمات اور تعمیرِ نو کی نگرانی ایک عبوری کمیٹی کرے گی، جس میں غزہ کے مقامی اور غیرسیاسی شخصیات شامل ہوں گی۔ بظاہر یہ ایک انتظامی قدم ہے، مگر اس کے سیاسی، سلامتی اور سماجی پہلو گہرے اثرات رکھتے ہیں۔
داخلی سطح پر، یہ فیصلہ فلسطینی گروہوں کی جانب سے زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ماہر اور غیرسیاسی شخصیات پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل، سیاسی جمود سے نکلنے اور اعتماد کی بحالی کی کوشش ہوسکتی ہے۔ تاہم، اصل سوال یہ ہے کہ آیا یہ کمیٹی عملی اختیار، مالی وسائل اور حقیقی خودمختاری حاصل کر پائے گی یا نہیں۔ اگر اسے اندرونی حمایت نہ ملی تو یہ ڈھانچہ دباؤ کے باعث جلد ہی ناکام ہوسکتا ہے۔
یہ اقدام ایک قومی اتفاقِ رائے کی بحالی اور غزہ و مغربی کنارے کے درمیان اعتماد سازی کی کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر اس عمل کو شفافیت اور توازن کے ساتھ آگے بڑھایا جائے تو یہ فلسطینی اداروں کی بحالی میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، لیکن اگر ارکان کے انتخاب یا اختیارات پر ابہام برقرار رہا تو پرانے اختلافات پھر سر اٹھا سکتے ہیں۔
علاقائی سطح پر، مصر اس عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ قاہرہ، جو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی مذاکرات کی میزبانی کرتا رہا ہے، اب فلسطینی مسئلے پر اپنی اثرورسوخ کو برقرار رکھنے اور دیگر علاقائی قوتوں کے اثر کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مصر نے کمیٹی کی تشکیل کی تجویز اور ممکنہ نامزد افراد کی فہرست بھی پیش کی ہے تاکہ ایک ایسا نظم قائم کیا جا سکے جو قاہرہ کے سیکیورٹی مفادات کے ساتھ ساتھ واشنگٹن اور تل ابیب کے لیے بھی قابلِ قبول ہو۔
بعض مبصرین کے مطابق، یہ خطرہ موجود ہے کہ اس عمل سے مزاحمتی قوتوں کی حیثیت کمزور ہو سکتی ہے۔ اگر غزہ کی انتظامیہ مقامی مزاحمتی قوتوں کی شمولیت کے بغیر قائم ہوئی تو عوام اسے بیرونی دباؤ کا نتیجہ سمجھ سکتے ہیں۔
دوسری جانب، مصر اور عرب ممالک امید رکھتے ہیں کہ یہ ماڈل تعمیرِ نو اور امن کے لیے بنیاد فراہم کرے گا، بغیر اس کے کہ حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سیاسی تنازع دوبارہ بھڑکے۔
بین الاقوامی سطح پر، عبوری کمیٹی کا قیام عالمی برادری کے لیے ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ جنگ کے بعد دنیا ایک قانونی اور قابلِ اعتماد ڈھانچے کی متلاشی ہے جو غزہ کی تعمیرِ نو کو آگے بڑھا سکے۔ غیرسیاسی شخصیات کی شمولیت اس حوالے سے بین الاقوامی اعتماد میں اضافہ کر سکتی ہے۔
اسرائیل اور امریکہ اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تل ابیب ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کو براہِ راست غزہ کا انتظام نہیں دینا چاہتا، جبکہ دوسری طرف ایسی غیرسیاسی انتظامیہ کا خواہاں ہے جو حماس کے اثر کو محدود رکھے۔ یہی بات اس نئی کمیٹی کے مشن کو پیچیدہ بناتی ہے۔
مجموعی طور پر، فلسطینی گروہوں کا حالیہ فیصلہ غزہ کی سیاسی و سماجی زندگی میں نئے مرحلے کے آغاز کی کوشش ہے ایک ایسا مرحلہ جہاں توجہ جنگ کے بجائے تعمیرِ نو اور شہری استحکام پر مرکوز ہو۔
اگر داخلی اتحاد، علاقائی حمایت اور بین الاقوامی ضمانتیں ایک ساتھ عمل میں آئیں تو غزہ واقعی ایک پائیدار امن و ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ بصورت دیگر، یہ کوشش بھی سابقہ منصوبوں کی طرح صرف بیانیہ بن کر رہ جائے گی۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
?️ 22 جولائی 2022لاہور: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے
جولائی
اسرائیلی معاشرہ بدترین بحران کا شکار
?️ 9 اپریل 2025سچ خبریں: روزنامہ زیمان اسرائیل نے اپنے منگل کے شمارے میں شائع ہونے
اپریل
یمن جنگ بندی کی کتنی بار خلاف ورزی کی گئی؟
?️ 3 جون 2022سچ خبریں:یمن کی عارضی جنگ بندی کے اختتام پر صنعا میں ایک
جون
اردن کا سعودی عرب پر سازش اور اقتصادی ناکہ بندی کا الزام
?️ 29 جنوری 2023سچ خبریں:برسوں سے اردن کو مختلف سطحوں پر خاص طور پر اقتصادی
جنوری
لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
?️ 6 اپریل 2025لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے جناح ہاؤس حملے سمیت 9 مئی
اپریل
یورپ عرب ممالک میں نئے تجارتی شراکت داروں کی تلاش میں
?️ 14 اپریل 2025سچ خبریں: Kronen Zeitung اخبار نے اطلاع دی ہے کہ نئے امریکی صدر
اپریل
فلسطین کی آزاد ریاست ضرور قائم کی جائے گی: اردگان
?️ 7 جنوری 2025سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردگان نے پیر کے روز دعویٰ
جنوری
لندن تک پہنچیں نتین یاہو کی بدعنوانیاں
?️ 29 جون 2023سچ خبریں: ایک یہودی تاجر نے لندن کی ایک عدالت میں پیش
جون