سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے آج اپنی تقریر میں تاکید کی کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کو نظر انداز کرنا سب سے خطرناک مسئلہ ہے جسے صہیونیوں نے عرب ممالک کے خلاف پسند کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں پیش رفت ایسی نہیں ہے جس سے لوگ اپنی عدم توجہی کا جواز پیش کر سکیں۔ اس خطے میں نسل کشی جاری ہے اور صیہونی حکومت کو کسی قانون کی پرواہ نہیں ہے۔
الحوثی نے کہا کہ صہیونی دشمن کو اپنے وحشیانہ جرائم پر فخر ہے۔ یہ اس وقت ہے جب عرب نظام ان جرائم سے لاتعلق ہیں۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ یہ عرب حکومتیں لبنان کی حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہیں لیکن انہوں نے ان تمام جرائم کے باوجود صہیونی دشمن کو کسی دہشت گرد کی فہرست میں شامل نہیں کیا۔ جو کوئی بھی غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے نسل کشی کے جرائم کی پیروی کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ ان جرائم کا زیادہ تر شکار خواتین اور بچے ہیں۔ صہیونی دشمن بدترین طریقے سے فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور انہیں بھوکا مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ اس ملک کے دونوں امیدوار ایک دوسرے سے زیادہ صیہونیوں کے ساتھ عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ امریکہ صیہونی حکومت کے تمام اقدامات کا شریک ہے کیونکہ اسے تل ابیب کے جرائم کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔ الاقصیٰ طوفان نے صیہونی دشمن کے ستونوں کو ہلا کر رکھ دیا اور اس مسئلے کی وجہ سے امریکہ نے اس حکومت کی حمایت اور اسے بچانے کے لیے براہ راست اقدام کیا۔
انہوں نے کہا کہ تل ابیب کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے امریکہ کی اخلاقی گراوٹ اس مقام پر پہنچ گئی ہے۔ میڈیا کی آزادی صرف مغرب کی پالیسیوں کے مطابق ہمارے ممالک کے لیے ضروری ہے!