سچ خبریں: صہیونی فوج کے ریزرو جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تحریک حماس کو غزہ کی پٹی میں حکمران تحریک کے طور پر جانا جاتا ہے، کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے ریزرو جنرل اسحاق برک نے صہیونی اخبار معاریو میں شائع ہونے والے ایک کالم میں لکھا ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے خاتمے کا اعلان کرنا چاہیے کیونکہ وہ اس جنگ میں ناکام ہوچکا ہے
یہ بھی پڑھیں:صیہونی حکومت کے خلاف حماس کی 5 طاقتیں
وہ نیتن یاہو، گانٹز، گیلنٹ اور ہرتزی ہاولوے کو مضحکہ خیز قرار دیا جنہوں نے اسرائیل کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ ہار چکے ہیں لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے۔
صیہونی فوج کے آپریشن برانچ کے ریزرو جنرل اور سابق سربراہ اسرائیل زیف نے بھی صیہونی حکومت کے بارہویں ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ غزہ میں جنگ کے اہداف کے درمیان تضاد ہے اور اس تک رسائی نہیں ہو سکی ہے، ان اہداف نے فوج کے تمام اقدامات کے نتائج کو تباہ کر دیا اور حماس کو خود کو بحال کرنے کا اختیار دیا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان حالات کا نتیجہ ہے کہ حماس نے اپنا ڈھانچہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور حالات پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ لوگوں میں انسانی امداد تقسیم کر رہی ہے جبکہ ہماری بستیاں ابھی تک اسرائیلیوں سے خالی ہیں۔
اس صہیونی فوجی افسر کے مطابق غزہ میں جنگ کو 3 ماہ قبل روک دیا جانا چاہیے تھا، کیونکہ فوج کے پاس کوئی خاص ہدف نہیں ہے ، اسی وجہ سے غزہ سے افواج کو واپس بلا لیا گیا ہے کیونکہ اس عمل کے جاری رہنے سے مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔
زیف نے واضح کیا کہ نہ صرف حماس ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ غزہ کی پٹی میں واحد حکمران تحریک ہے۔
مزید پڑھیں: 7 اکتوبر سے یکم اپریل تک حماس اور ایران کے خلاف صیہونیوں کی غلطیاں
صیہونی پارلیمنٹ کے سابق رکن اور اس حکومت کی اکیڈمی آف انٹرنل سیکیورٹی اسٹڈیز میں عسکری امور کے تجزیہ کار عوفر شیلح نے بھی اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو کے لیے جو چیز سب سے اہم ہے اور وہ اس کی تلاش میں ہیں وہ ان کی سیاسی بقا ہے اور موجودہ صورتحال جتنی دیر تک برقرار رہے گی۔ ان کے وزیراعظم بننے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔