سچ خبریں:Yediot Aharanot اخبار کے مطابق کنیسیٹ میں شرکت کرنے والے مظاہرین میں سے ایک نے کہا کہ اگر میرے چچا کو رہا نہیں کیا گیا تو میں اب یہاں نہیں رہوں گا اور نہ ہی میں اپنے بچوں کو یہاں رہنے دوں گا۔
ایک اور قیدی کے والد نے یہ بھی کہا کہ ‘میں وزیراعظم کی باتوں پر کبھی یقین نہیں کرتا، آپ 20 سال تک حماس کے سامنے غیر فعال رہے اور ان کے ساتھ نہیں لڑے، اس لیے ہم مغوی کی واپسی کے بعد آپ کے خلاف جنگ شروع کریں گے۔’
اس رپورٹ کے تعارف میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے 87ویں دن بھی گزشتہ ہفتوں کی طرح قیدیوں کے اہل خانہ نے کنیسٹ کی سماعت میں شرکت کی اور کنیسٹ کے ارکان سے کہا کہ وہ قیدیوں کی واپسی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔
غزہ میں اسیر رومی جنین کی بہن یردن نے کہا کہ اگر میری بہن اور 132 دیگر اسیر واپس نہ آئے تو میں اس سرزمین میں کسی بچے کو جنم نہیں دوں گی کیونکہ میں اب کسی پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔
اسیروں میں سے ایک کے والد نے بھی کنیسٹ کے ارکان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 20 سال تک حماس کے خلاف غیر فعال کارروائیاں کیں، اس لیے اغوا کاروں کی واپسی کے بعد جنگ جاری رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے فوجیوں کی جانوں کو خطرہ نہ ہو۔ جب وہ واپس آئیں تو جنگ جاری رکھیں۔