غزہ میں بھوک کی دردناک کہانی

غزہ

?️

سچ خبریں: غزہ پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون میں جاری قحطی اور بھوک کے بحران نے ایک المناک انسانی المیہ شکل اختیار کر لی ہے، جہاں ہزاروں خاندان خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ خاص طور پر بچوں کی زندگیاں غذائی قلت، ادویات اور بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے باعث دھیرے دھیرے ختم ہو رہی ہیں۔
خالی پیٹ پانی سے بھرنے کی کوشش
بیت حانون کے ایک مہاجر، ماہر نسیم، نے الجزیرہ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تکلیف ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکی ہے، کیونکہ والدین کے پاس کھانا اور پانی تک خریدنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے تو کسی طرح پیٹ بھرنے کے لیے پانی پی لیتے ہیں، لیکن ہم اپنے بچوں کو یہ نہیں سمجھا پاتے کہ ان کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں کی ذہنی حالت دن بدن بگڑ رہی ہے، اور وہ زندگی سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دردناک سوالات پوچھنے لگے ہیں۔
گھاس پھوس اور نمک پر گزارہ
حسن ابوشغیبہ، جو اپنی آمدنی کے ذرائع کھو چکے ہیں، نے بتایا کہ ان کا خاندان ایسی چیزیں کھانے پر مجبور ہے جو عام حالات میں ناقابل استعمال ہوتی ہیں۔ میرے بچوں نے گھوڑے کا گوشت کھایا ہے، اور کئی دن ہم صرف نمک پر گزارہ کرتے ہیں۔ میرا ایک معذور بچہ ہے جس کے لیے نہ تو دوا دستیاب ہے اور نہ ہی مناسب غذا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی تباہ حالی کا ذمہ دار اسرائیلی قبضہ کار ہے، جس نے ظالمانہ محاصرے اور مسلسل فوجی حملوں کے ذریعے عوام کو بھوک اور محرومی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
خالی پیٹ کے ساتھ مزاحمت
ابوعزویدی، بیت حانون کے ایک اور مہاجر، نے کہا کہ بھوک نے لوگوں کے چہروں کو اس حد تک بدل دیا ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی پہچاننے سے قاصر ہیں۔ یہاں کے لوگ مسلسل بھوک اور بے گھری کے باعث دن اور رات میں فرق کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیت حانون غزہ میں بھوک اور انسانی المیے کی علامت بن چکا ہے، لیکن اس کے باوجود لوگ اپنی زمین پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنی موجودگی کو ایک قسم کی مزاحمت سمجھتے ہیں، چاہے اس کی قیمت بھوک، بیماری یا موت ہی کیوں نہ ہو۔
بھوک سے مرتے نوزائیدہ بچوں کی کہانی
20 سالہ نورہان صالحہ، جو اپنی 6 ماہ کی بیٹی "حیات” کے ساتھ مسلسل نقل مکانی کر رہی ہے، نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام "حیات” اس امید پر رکھا تھا کہ تاریکی اور موت کے درمیان کچھ روشنی ملے گی۔ لیکن حقیقت ان کے خوابوں سے کہیں زیادہ تلخ ہے۔
"حیات کی پیدائش سے پہلے ہی میں بھوک، بے گھری اور موت کے مناظر دیکھ رہی تھی۔ یہ سب کچھ اس پر اثرانداز ہوا، اور وہ کمزور مدافعتی نظام کے ساتھ پیدا ہوئی۔ 25 دن تک انکیوبیٹر میں رہنے کے بعد بھی اس کا وزن کم ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ میں خود بھوک کی شکار ہوں اور اسے دودھ نہیں پلا پاتی۔”
ہسپتالوں میں بچوں کی بھرمر
ڈاکٹر خلیل الدقران، الشہداء الاقصی ہسپتال کے ترجمان، نے بتایا کہ بچوں کے وارڈ میں تختوں کی گنجائش 250 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جہاں زیادہ تر بچے شدید غذائی قلت اور انفیکشنز کا شکار ہیں۔
مونا ابوعریبان، جن کا 4 سالہ بیٹا خالد ہسپتال میں زیر علاج ہے، نے بتایا کہ ان کا بیٹا طویل عرصے تک بھوکا رہنے کے بعد صرف ایک انگور کھانے سے ہی شاک میں چلا گیا۔ میرے تین دیگر بچے بھی ہیں، لیکن بیماری اور بھوک نے ہمیں جدا کر دیا ہے۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کہاں ہیں یا کیا کھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر بمباری کی خبر سن کر ان کا جسم کانپ اٹھتا ہے، کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں ان کے بچوں کو کچھ نہ ہو جائے۔ کیا یہ زندگی ہے؟ جہاں ہم ہر لمحہ موت کا سامنا کر رہے ہیں: بمباری، بیماری اور بھوک۔
ہلاکتوں کی المناک تعداد
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 15 افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے 4 بچے تھے۔ اسرائیلی جنگی مہم کے آغاز سے اب تک بھوک سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 101 ہو چکی ہے، جن میں 80 بچے شامل ہیں۔ تاہم، یہ اعداد و شمار صرف ان افراد کے ہیں جن کا ریکارڈ ہسپتالوں میں موجود ہے، جبکہ بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

حماس کے سینئر وفد کی سید حسن نصر اللہ سے ملاقات

?️ 13 مارچ 2024سچ خبریں:لبنان کی اسلامی مزاحمت کے ذرائع ابلاغ نے غزہ کی پٹی

موجودہ دورِ حکومت کی کرپشن کو بھی بےنقاب کیا جائے:عمران خان

?️ 2 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو

مزاحمتی تحریک کو کیا کرنا چاہیے اور عرب ممالک کیا کر رہے ہیں؟ عراقی مزاحمتی تحریک کے ایک عہدیدار کا انڑویو

?️ 17 نومبر 2024سچ خبریں:عراق کی عہداللہ تحریک کے سکریٹری جنرل، سید ہاشم الحیدری نے

ریاست کسانوں کے لیے سوتیلی ماں بن چکی ہے، صدر کسان اتحاد

?️ 18 جون 2025لاہور: (سچ خبریں) صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ

حکومت کا جنوبی پنجاب صوبے کا آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش

?️ 25 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں )وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے

چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرلیا ہے، جسٹس جمال مندو خیل

?️ 9 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف

سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرانے کی درخواست پر رپورٹ طلب

?️ 5 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت خصوصی عدالت

کیا سوڈان خانہ جنگی کی لپیٹ میں آرہا ہے؟

?️ 2 جولائی 2023سچ خبریں:سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے کئی علاقوں میں آج شدید جھڑپیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے