سچ خبریں: ہیومن رائٹس واچ نے صیہونی حکومت کو اسلحے کی برآمدات بند کرنے اور اس حکومت کو غزہ کی پٹی کی خواتین اور بچوں کو تحفظ دینے کا پابند بنانے کا مطالبہ کیا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے تاکید کی ہے کہ جب سے صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے مکینوں کی بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، اس وقت سے اس پٹی میں بچے شدید بھوک کی وجہ سے مر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے شہید بچوں کے صرف نام پڑھنے میں 18 گھنٹے لگتے ہیں
اس بین الاقوامی تنظیم نے مزید کہا کہ بچے ، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں ان کی مدد اور علاج کو کوئی انتظام نہیں ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ متعلقہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ تل ابیب کے خلاف پابندیاں عائد کریں اور اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات معطل کر دیں تاکہ صیہونی کابینہ پر دباؤ ڈالا جا سکے اورغزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی آمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے ترجمان نے قبل ازیں الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے تاکید کی کہ صیہونی غاصبوں نے منصوبہ بند اور ہدف کے ساتھ غزہ کی پٹی کے صحت کے نظام کو تباہ کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی عناصر نے جان بوجھ کر مریضوں کے ساتھ ساتھ طبی فورسز کو بھی نشانہ بنایا اور انہیں شہید کیا۔
غزہ میں سرکاری اطلاعاتی دفتر نے کل غزہ میں قابضین کی طرف سے شروع کی گئی ہلاکتوں اور نسل کشی کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں 70 فیصد شہداء خواتین اور بچے
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کا 185 واں دن گزر چکا ہے اور قابضین نے 2 ہزار 941 قتل کے واقعات انجام دیے ہیں۔