سچ خبریں: امریکی وزارت دفاع کے سابق مشیر نے ایک بیان میں غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے مقام کی نشاندہی کے مشن کے دوران امریکی اسرائیلی کمانڈو فورسز کے زمینی آپریشن کی ناکامی کا انکشاف کیا۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت دفاع کے سابق مشیر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں ایک خصوصی جاسوسی آپریشن کے دوران مزاحمتی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران متعدد امریکی اور اسرائیلی اسپیشل فورسز کے اہلکار مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کے اقدامات کے بارے میں اوباما کا بیان
اس رپورٹ کی بنیاد پر پینٹاگون کے سابق مشیر ڈگلس میک گریگر نے ایکس سوشل نیٹ ورک پر معروف امریکی صحافی ٹام کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی جگہ کے شناخت کے مقصد سے غزہ میں داخل ہونے کے لیے امریکی اسپیشل فورسز کا آپریشن ناکام ہو گیا ہے۔
انہوں نے X سوشل نیٹ ورک (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہماری (امریکی اسپیشل فورسز) اور اسرائیلی اسپیشل فورسز میں سے کچھ غزہ کی پٹی میں گئے تاکہ اسرائیل قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ طریقوں کی نشاندہی کی جاسکے۔ لیکن انہیں مزاحمتی تحریک کی فورسز کی فائرنگ کا سامنا کرنا جس کے نتیجہ میں انہیں بہت نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں: امریکی عوام صیہونیت کے حامی ہیں یا مخالف؟
پینٹاگون کے سابق مشیر کے مطابق امریکی فوجی طاقت جدید تاریخ میں اپنی جنگی کارکردگی کے کمزور ترین مرحلے پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے یہ ملک اب کسی بڑے پیمانے پر تنازع میں ملوث ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پینٹاگون کے حکام نے ابھی تک اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے۔