سچ خبریں: امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ میں شدت آنے کے ساتھ ہی اسرائیل مالیاتی منڈیوں کے دیوالیہ ہونے کے ایک قدم قریب ہے جبکہ تل ابیب کے رہنماؤں نے غزہ جنگ کے مالی متاثرین کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔
امریکی اخبار فنانشل ٹائمز نے اس پیر کے روز غزہ جنگ کے اسرائیل کی معیشت پر ہونے والے نتائج کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے آغاز کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقوں کی معیشت کو وسیع پیمانے پر کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو کورونا وبائی امراض کے بعد کے واقعات اور جمود کی یاد تازہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں جعلی نوٹوں کی چھپائی
اس امریکی اخبار نے اسرائیل میں اقتصادی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ سینکڑوں تجارتی اور مینوفیکچرنگ کمپنیاں دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ صیہونی حکومت اپنے تعاون کے وعدوں سے مکر گئی ہے۔
اس اخبار نے مقبوضہ علاقوں میں پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کا بھی حوالہ دیا اور لکھا کہ حکومت نے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے، ان میں سے بہت سے لوگوں کو معاوضہ نہیں ملا اور ہمیں مالیاتی صدمے کا سامنا ہے۔
ایک متعلقہ خبر میں عبرانی زبان کے اخبار Calcalist نے صیہونی وزارت خزانہ کے ابتدائی اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں 200 بلین شیکل (51 بلین ڈالر) سے زیادہ لاگت آئے گی۔
اس اخبار نے لکھا ہے کہ یہ تخمینہ، جو مجموعی گھریلو پیداوار کے 10 فیصد کے برابر ہے، 8-10 ماہ کی جنگ وہ بھی صرف غزہ کے ساتھ کا ہے جس میں لبنان، ایران یا یمن کی شرکت نہیں ہے جبکہ جلد ہی 300000 فوجی ریزروسٹ کو ان کے کام پر بھیج دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کیا بڑی کمپنیاں اسرائیل میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہیں؟ ایک سروے
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کی صبح اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے تل ابیب، اشدود اور عسقلان سمیت مقبوضہ علاقوں پر سینکڑوں میزائلوں اور راکٹوں سے حملہ کیا اور یہ جھڑپیں آج 5 نومبر کو مسلسل تیس دن سے جاری رہیں۔