سچ خبریں:ایک امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے سینئر مشیروں کو خدشہ ہے کہ غزہ کے عوام کے مصائب پر عالمی تنقید میں اضافے سے اسرائیل کے لیے حماس کے خلاف اپنے فوجی مقاصد حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔
سی ان ان نیوز ویب سائٹ نے مزید کہا کہ بائیڈن، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور لائیڈ آسٹن نے اسرائیلیوں کے ساتھ خفیہ بات چیت میں بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ حماس کے خلاف کارروائیوں کے لیے عالمی حمایت میں کمی کے سنگین تزویراتی نتائج ہوں گے۔
اس رپورٹ کے مطابق پس پردہ بات چیت میں امریکی حکام کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ اسرائیل کے پاس حماس کو ختم کرنے کے اپنے جنگی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے محدود وقت ہے اور یہ ہدف غزہ کی آبادی اور شہریوں کے مصائب پر عوامی غم و غصے سے پہلے حاصل کرنا چاہیے۔ اس علاقے میں ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔
امریکی میڈیا نے لکھا کہ اسرائیلی حکومت کے حملوں میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ شہر کا محاصرہ کر لیا ہے اور اس علاقے میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے CNN کو بتایا کہ بائیڈن کی قومی سلامتی کی ٹیم کے ارکان کے لیے شدید تشویش کے مسائل میں شمالی غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے تھے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی اور عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ ایک ذرائع نے بتایا کہ صدر کو یہ بالکل پسند نہیں آیا۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ اسرائیلیوں کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ تنقید نہ صرف ان کے ناقدین کی طرف سے بلکہ ان کے بہترین دوستوں کی طرف سے بھی بلند سے بلند تر ہوتی جا رہی ہے۔