سچ خبریں: حالیہ عراقی پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے قطع نظرجو کچھ پچھلے ادوار کے مقابلے میں عوامی شرکت کے لحاظ سے دیکھا جاتا ہےعراقی عوام اور حکومت کی اعتماد کو بحال کرنے اور دونوں فریقوں کے درمیان خلاء کو پُر کرنے کی تحریک کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ الیکشن پچھلے انتخابات کے مقابلے میں 41 فیصد ٹرن آؤٹ کے ساتھ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 20 فیصد سے کم رہا ہے نے ایک اہم فرق ریکارڈ کیا ہے۔ عوامی اعتماد کی سطح میں دوگنا ہونا ممکنہ طور پر حلقے کے امیدواروں کا نسبتا پروگرام سے واقفیت اور بالآخر کچھ عراقی گروہوں کی ترجیح سڑک کے فرش کے بجائے پارلیمنٹ کی سمت تبدیل کرنا ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ الیکشن عراقی حکومت اور سیاسی اتحادی گروپوں کے ریکارڈ میں ایک نمایاں کامیابی ہے .
جمعہ اور اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے حتمی نتائج سننے کے لیے عراق چند گھنٹوں میں تیار ہو جائے گا لیکن اس بات کو نظر انداز کر کے کہ کس سیاسی جماعت نے سب سے زیادہ یا کم ووٹ حاصل کیےاس انتخاب کی روح تمام لوگوں کے لیے عوامی اثاثہ بن سکتی ہے۔سیاسی اور عراقی حکومت
عراقی خبر رساں ایجنسی (ڈبلیو اے اے) کے مطابق عراق کے مختلف صوبوں میں کل ہونے والے عام پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصد حسب ذیل تھا:
بصرة ۴۰%
میسان ۴۳%
القادسیة ۴۲%
ذی قار ۴۲%
النجف ۴۱%
المثنی ۴۴%
بغداد- الرصافة ۳۱%
بغداد- الکرخ ۳۴%
کربلاء ۴۴%
بابل ۴۶%
دیالی ۴۶%
الانبار ۴۳%
واسط ۴۴%
دهوک ۵۴%
اربیل ۴۶%
سلیمانیة ۳۷%
صلاح الدین ۴۸%
کرکوک ۴۴%
نینوی ۴۲%
اگلے چند لمحوں میں بغداد کے گرین زون میں انتخابی عہدیداروں کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی جائے گی اور انتخابی نتائج کو عام کیا جائے گا۔