سچ خبریں:مسجد الاقصی پر صیہونی آبادکاروں کے پے درپے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے شامی حکومت نے قابض حکومت کے جرائم اور مغرب کی مسلسل حمایت کے حوالے سے بین الاقوامی خاموشی کی مذمت کی ۔
المیادین نیٹ ورک کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام پر یہ مسلسل حملے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
شام کی وزارت خارجہ نے اس بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ ان اقدامات اور حملوں کو روکے جو اس کی نسل پرستانہ اور دہشت گردانہ نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
دمشق حکومت کا یہ بیان ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب صیہونی افواج نے مغربی کنارے اور بالخصوص مسجد اقصیٰ پر ایک ہفتہ قبل اپنے حملے شروع کر دیے تھے اور اب بھی فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ مسجد الاقصی پر صیہونی حکومت کی پولیس کے رات گئے حملے اور وہاں نمازیوں کے اعتکاف کی روک تھام کے بعد گذشتہ ہفتے کے آغاز سے القدس شہر میں کشیدگی اور تصادم ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی رمضان کے مہینے کے آخر تک مسجد الاقصی میں یہودیوں کے آنے پر پابندی لگا دی تھی۔ یہ فیصلہ فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کی جانب سے اس ملک کے عوام سے کل کی سہ پہر مسجد اقصیٰ میں نماز اور اعتکاف کے لیے متحرک ہونے کے ایک گھنٹے بعد کیا گیا۔
حماس نے اپنے مجرم فوجیوں کے حملوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی دفاعی تقریر پر رد عمل ظاہر کیا اور ایک بیان میں اعلان کیا کہ نیتن یاہو کی تقریر فلسطینی قوم کو کبھی خوفزدہ نہیں کرے گی، جو اپنے تشخص کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہے۔