سچ خبریں:طالبان اور داعش کے درمیان بنیادی فرق نظریاتی ہے، طالبان نے اپنے آپ کو ہمیشہ افغانستان کے اندر ہی محدود رکھا ہے جبکہ داعش کئی ملکوں پر مشتمل اپنی من مانی اسلامی حکومت کے قیام کی خواہاں ہے۔
قندھار میں فاطمیہ جامع مسجد میں لوگ نماز جمعہ کا خطبہ سن رہے تھے جب دو بندوق بردار زبردستی مسجد میں داخل ہوئے، حملہ آوروں میں سے ایک مسجد کی راہداری میں داخل ہوتا ہے اور اپنی دھماکہ خیز جیکٹ سے دھماکہ کرتا ہے جبکہ دوسرا حملہ آور دوسرے دروازوں سے مسجد کے صحن میں داخل ہوتا ہے اور نمازیوں کو قتل کر دیتا ہے۔
شہید ہونے والے 47 نمازیوں کے گوشت اور خون سے مسجد کا دروازہ اور دیوار نے لواحقین کی یاد میں ایک تلخ نقش چھوڑا ہے، افغانستان کے صوبہ قندوز کے سیدآباد میں نماز جمعہ کی نماز کے دوران ہونے والے دھماکے کے ٹھیک ایک ہفتہ بعد! خراسان داعش نے فوری طور پر اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی اور طالبان نے اس کی مذمت کی۔
لیکن طالبان اور داعش کا اصل تعلق کیا ہے؟ طالبان اور داعش جیسے شدت پسندوں میں کیا فرق ہے اور کس حد تک ہے؟ بہت سے لوگوں، علماء حتیٰ کہ حکام کے ذہنوں میں طالبان اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ تاثر درست معلومات کی کمی سے پیدا ہوا ہے۔طالبان اور داعش کے علماء کی ایک دوسرے کو کافر قرار دیے جانے پر لکھی گئی کتابیں ان دونوں دھاروں کے درمیان گہرے فرق کی نشانیاں ہیں، داعش نے طالبان کی تکفیر پر دو کتابیں لکھی ہیں۔