سچ خبریں: برطانوی اخبار نے آباد کاروں کے خلاف صیہونی پولیس کے تشدد کو فروغ دینے میں ایتمار بن گوئیر کے کردار پر ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے اس تشدد آمیز سلوک کو امریکی پولیس کے بھیانک رویے کے مترادف قرار دیا۔
برطانوی اخبار ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئیر پر بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہروں کو دبانے کی کوشش میں پولیس فورسز کے درمیان تشدد کے کلچر کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور اس کا موازنہ ریاستہائے متحدہ میں پولیس کے برتاؤ سے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی پولیس کا صیہونی شہریوں کے ساتھ سلوک
المیادین چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹائمز نے مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کو کچلنے میں بن گوئیر کے کردار کے سلسلہ میں لکھا کہ جیوش پاور پارٹی کے رہنما اور موجودہ کابینہ اتحاد کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے ضمانت دی ہے کہ وہ جلد ہی پولیس کے ساتھ ساتھ نئے رضاکاروں کو بھی شامل کریں گے۔
برطانوی اخبار نے لکھا کہ بن گوئیر نے پولیس فورس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دی ہیں نیز حالیہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے تل ابیب کے پولیس چیف ایمی ایسشیڈ کو مظاہرین کے ساتھ بہت نرمی برتنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اور انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کی صورت حال نازک ہونے سے قبل صہیونی میڈیا نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے داخلی سلامتی کے وزیر کے احکامات کے حوالے سے بن گوئیر اور تل ابیب پولیس چیف کے درمیان اختلاف ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ علاقوں میں خانہ جنگی کے بارے میں صیہونی پولیس کا انتباہ
ان رپورٹوں کے مطابق بن گوئیر کے فیصلوں کی مخالفت کی وجہ سے پولیس چیف کو ہٹانے کے لیے بہت دباؤ ڈالا گیا ہے، لیکن صیہونی پولیس کے انسپکٹر جنرل مستعفی ہونے پر آمادہ نہیں ہیں۔
ٹائمز کے مطابق تل ابیب میں پولیس فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد کم از کم 30 اسرائیلی مظاہرین کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں اہم طبی امداد کی ضرورت ہے۔