سچ خبریں:صہیونی حکومت کے میڈیا اور کچھ فوجی تجزیہ کاروں نے موجودہ تباہ کن واقعات کو فلسطینی مزاحمتی تحریک کے حق میں قرار دیتے ہوئے صیہونی حکومت کو ممکنہ تباہیوں سے خبردار کیا۔
صیہونی اخبار ہارٹز نے رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے میڈیا ،کچھ اہم شخصیات اور فوجی تجزیہ کاروں نے فلسطین میں موجودہ واقعات اور فلسطینی مزاحمت سے حکومت کے تنازعہ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ چاہے تناؤ کا خاتمہ ختم ہو یا نہ ہو ، حماس نے اپنی مطلوبہ کامیابی حاصل کرلی ہے ،اخبار نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ موجودہ واقعات حماس کی تحریک کے مفاد میں ہیں،خاص طور پر تل ابیب پر اس کے حملوں اور القدس میں ہونے والے واقعات بتا رہے ہیں کہ یہاں بڑے پیمانے پر حماس اور اس کے رہنماؤں اور القدس کا دفاع کرنے والے حماس اور مسجد اقصی میں فلسطینیوں کے اعزاز کی تعریف کی گئی ہے، یہ تحریک ہم پرحملے کرتی ہے اور کوئی اس سے روکنے والا ہے۔
واضح رہے کہ موساد کے سابق سربراہ افرایم هالیوی نے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر ہیں اور ہمیں کھائی میں گرنے سے سے پہلے کا اندھیرا دکھائی دے رہا ہے، اسرائیلی فوج کے کمانڈروں کے قریبی صہیونی فوجی اور انتہا پسند تجزیہ کار رانی ڈینل نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ میرے بچوں کا یہاں مستقبل ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ اگلے چند سالوں میں یہاں ہی رہیں گے۔
اسرائیلی مورخ بنی مورس کا کہناہے کہ عرب اور مسلمان فاتح ہوں گےاور اس سرزمین میں یہودی اقلیت میں کم ہوجائیں گے تو یا انہیں ملک بدر کردیا جائے گا یا قتل کردیا جائے گا ، خوش قسمت وہی شخص ہوگا جو امریکہ اور یورپ فرار ہو جائے گا۔
یادرہے کہ اسرائیلی میڈیا نے اتوار کی صبح اطلاع دی ہے کہ حماس کی دو گھنٹے کی آخری ڈیڈ لائیں کے اختتام کے ساتھ ہی غزہ کے آس پاس تل ابیب اور صہیونی بستیوں میں راکٹ سے چلنے والے دستی بموں کی آواز سنائی دی جو عسقلان اور اشدودپر لگے،درایں اثنا القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے گذشتہ روز تاکید کی تھی کہ تل ابیب اور مقبوضہ فلسطینی شہروں میں راکٹ فائرکرنے کے لئے فلسطینی مزاحمتی تحریک چھ ماہ کے لئے تیار ہے۔