سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے صہیونی فوج کی قوت مدافعت میں کمی اور حزب اللہ کی طاقت میں اضافے کا ذکر کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا لبنانی حزب اللہ فورسز کی بڑھتی ہوئی طاقت کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی فوج کی قوت مدافعت میں کمی کے معاملے پر رپورٹنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
عبرانی زبان کے ان ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ہمارے فوجی دستوں کے درمیان بحران میں اضافہ دیکھ رہے ہیں جبکہ لبنانی حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی ہمت کے مقابلے میں صیہونی فوج کی قوت مدافعت میں کمی کو واضح طور پر دیکھائی دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی کمانڈروں کا سب سے زیادہ ڈراؤنا خواب کیا ہے؟
یدیعوت احرونٹ اخبار نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ حزب اللہ نے الرضوان یونٹ کو میدان میں تعینات کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے الجلیل میں پناہ لے رکھی ہے جس کا مطلب فوج کی قوت مدافعت کا کم ہونا ہے،اسرائیلی فوج حزب اللہ کے مقابلہ تحفظ چاہتی ہے۔
صیہونی حکومت کے چینل 12 کے عسکری امور کے نمائندے نے بھی خبر دی ہے کہ اسرائیل کے سکیورٹی اور فوجی ادارے آنے والے ہفتوں میں نئی صورتحال کے منتظر ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ حالات ہمارے حق میں نہیں ہوں گے، ہماری قوت مدافعت کم ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے نے صیہونی قومی سلامتی کے وزیر یوو گیلنٹ اور صیہونی مسلح افواج کے سربراہ ہرتزی ہلوی کو پریشان کر رکھا ہے،موجودہ صورتحال اچھی نہیں ہے اور ہر روز فوج کی تیاری میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کا منصوبہ ہمارے زوال کا سبب بنے گا،یہ نظریہ اسرائیل کے مستقبل کو تاریک کر دے گا۔
یاد رہے کہ صہیونی میڈیا نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ عدالتی اصلاحات کے خلاف جاری مظاہروں کے درمیان صہیونی فوج کی شورش زدہ ریاست کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد امریکی مسلح افواج کے سربراہ مارک ملی اگلےہفتہ مقبوضہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں:صیہونیوں کے دلوں میں بڑھتا دن بدن حزب اللہ کا خوف
اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت کی ہزاروں ریزرو فورسز نے بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف احتجاجاً اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔
صہیونی کان چینل نے اعلان کیا ہے کہ اس امریکی جنرل کے تل ابیب کے دورے کی بنیادی وجہ صہیونی فوج کے بحران کے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی افواج پر اثرات کی تحقیقات کرنا ہے۔
یہ دورہ امریکہ کی جانب سے اس حکومت کے اندرونی معاملات پر گہری نظر رکھنے کے پیش نظرہے اور مستقبل میں کسی بھی ممکنہ تنازع میں فوج کی تیاری کی سطح کو جانچنا ہے۔