سچ خبریں: صیہونی کابینہ کا سیکورٹی اجلاس اس حکومت کے وزیر اعظم ، متعدد فوجی اور انٹیلی جنس سربراہوں کی موجودگی میں منعقد ہوا جس میں سکیورٹی حکام نے کہا کہ وہ شمالی محاذ پر تصادم نہیں چاہتے ہیں۔
صیہونی اخبار یدیوت احرونٹ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت جب کہ صیہونیوں کی حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کے روز شمالی مقبوضہ فلسطین میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حزب اللہ سے بچنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
یاد رہے کہ نیتن یاہونے سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اعلی سکیورٹی عہدیداروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں صیہونی وزیر جنگ یوو گیلانت، مسلح افواج کے سربراہ ہرزی ہالوی ، سلامتی کونسل، موساد اور شن بیٹ کے سربراہان موجود تھے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم کو فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں سے سفارشات اور مجوزہ منصوبے موصول ہوئے ہیں ۔
یاد رہے کہ میٹنگ کے دوران کوئی خاص فیصلہ نہیں کیا گیا، تاہم سیکیورٹی حکام نے کہا کہ ہم شمالی محاذ پر تصادم نہیں چاہتے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں صیہونی داخلی سلامتی کے مطالعاتی مرکز نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی ڈیٹرنس کی تباہی کے مرحلے پر ہیں، حزب اللہ ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقت حاصل کر چکی ہے اور بہت زیادہ ہمت والے اقدامات کرتی ہے۔
مرکز نے مزید لکھا کہ حزب اللہ کی جانب سے طاقت حاصل کرنے کا عمل جاری ہے اور ہماری افواج اس گروپ کے ساتھ تصادم سے گریز کرتی ہیں،اس مسئلے نے ایک خطرناک اسٹریٹجک صورتحال پیدا کی ہے جسے روکنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ حزب اللہ نے حال ہی میں سرحدی شہر الغجر کے شمالی حصے میں صیہونی حکومت کی مشکوک نقل و حرکت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں قابض صیہونی افواج نے سرحدی شہر الغجر کے شمالی حصے میں خطرناک کاروائیاں کی ہیں۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے بارے میں صیہونی کمانڈر کا حیرن کن اعتراف
قابل ذکر ہے کہ یہ ایک ایسا خطہ ہے جسے اقوام متحدہ لبنان کی سرزمین کے ایک حصے کے طور پر بغیر کسی بحث اور تنازع کے تسلیم کرتی ہے۔
سرحدی شہر الغجر کے شمالی حصے میں صیہونی حکومت کے مشتبہ اقدامات میں خاردار تاریں کھینچنا اور قصبے کے گرد سیمنٹ کی دیوار بنانا شامل ہے۔
حزب اللہ تحریک کے شرعی بورڈ کے سربراہ محمد یزبک نے ہفتے کے روز اس بات پر زور دیا کہ یہ تحریک تمام میدانوں میں تمام استکباری طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔