سچ خبریں:سعودی عرب میں کیے گئے ایک سروے میں معلوم ہوا کہ سعودیوں کی اکثریت صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو مسترد کرتی ہے، یہ سروے ایک بار پھر صیہونی حلقوں کی ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے مایوسی کا باعث بنا۔
واشنگٹن اسٹڈی سینٹر کی جانب سے ہزاروں سعودی شہریوں پر کیے گئے سروے کے نتائج نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں صہیونی حلقوں کی مایوسی کا انکشاف کیا، اس سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ سعودیوں کی اکثریت صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ہے ، ان میں سے بہت کم تعداد صرف اسرائیل کے ساتھ اقتصادی تعلقات میں دلچسپی رکھتی ہے۔
صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کے سیاسی رپورٹر ایریل کہانہ نے کہا کہ 65% سعودیوں کا خیال ہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف اسرائیلیوں کے احتجاج کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے،ان میں سے بہت سے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل زوال پذیر ہے، جس کا مطلب ہے کہ زیادہ تر سعودی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ تعاون کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن نشریاتی ادارے کان نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اسرائیلی حکام 2023 میں سعودی عرب کو تل ابیب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے قائل کر سکیں گے۔