سچ خبریں:الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کی ویب سائٹ نے اقتصادی ماہرین نے ایک مضمون میں صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی طرف سے کل صبح کیے گئے الاقصی طوفان آپریشن کے اقتصادی نتائج کا جائزہ لیا ۔
صیہونی حکومت کے اقتصادی امور کے نامہ نگار گاڈ لیور نے Yediot Aharonot اخبار میں لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی کے ساتھ جنگ ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی جب اسرائیلی منڈی بینکاری سرمایہ کاری میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ کن فیصلوں کی تلاش میں تھی، ایسی حالت میں کہ ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں اسرائیلی حکومت کی کرنسی میں کمی آرہی تھی اور تل ابیب اسٹاک ایکسچینج کو بھی مسلسل چوتھے روز اپنی قدر میں کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیور نے پیش گوئی کی کہ غزہ کے محاذ پر جنگ کے مزید گہرے ہونے سے ڈالر کے مقابلے شیکل کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہو گی اور اسرائیلی سٹاک مارکیٹ میں اسٹاک کی قدر گرے گی۔
صیہونی حکومت کے اقتصادی مسائل کے اس ماہر نے اس بات کو خارج از امکان نہیں سمجھا کہ اگر اس کی قدر گرتی رہی تو سٹاک مارکیٹ بند ہو جائے گی اور پیش گوئی کی ہے کہ اس طرح اسرائیلی معیشت کو وسیع نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
صیہونی حکومت کے داخلی محاذ کے اعلان کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی تل ابیب سے لے کر غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقوں تک طلباء کی تعلیم کا سلسلہ بند کر دیا گیا ہے اور سینکڑوں صنعتی علاقوں، تجارتی سہولیات اور بازار جو کہ صیہونی حکومت کی اقتصادی شریان ہیں بند کر دیے گئے ہیں۔