سچ خبریں:اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے اس تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے کہا کہ وہ فلسطینی بچوں کے خلاف صیہونی عبوری حکومت کے اقدامات کے خلاف کارروائی کریں۔
اوسلو میں آج ایک میٹنگ ہوئی جس کا مقصد مسلح تنازعات میں بچوں کی مدد کرنا تھا۔ اس اجلاس کا اہتمام ناروے کی وزارت خارجہ نے یونیسیف، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور OCHA کے تعاون سے کیا تھا۔
اس ملاقات میں منصور نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خبردار کیا کہ صیہونی حکومت کو مسلح تنازعات میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی حکومتوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
2015 سے 2020 تک صہیونی فوج نے 6700 سے زائد فلسطینی بچوں کو شہید یا زخمی کیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کبھی بھی اسرائیلی فوج کو مسلح تنازعات میں بچوں کی خلاف ورزیوں پر اپنی فہرست میں شامل نہیں کیا۔
صیہونی حکومت کے تازہ ترین جرم میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی چھوٹا بچہ شدید زخمی ہوگیا اور اس فائرنگ سے اس کے والد بھی زخمی ہوگیے اور پھریہ بچہ زخموں کی شدت کی وجہ سے شہید ہو گیا۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2023 کے آغاز سے اب تک صیہونی فورسز نے کم از کم 158 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ ان میں 26 ایسے بچے ہیں جو صیہونی حکومت کے تشدد کے نتیجے میں شہید ہوئے۔
شہداء کی تعداد میں 36 فلسطینی بھی شامل ہیں جو 9 سے 13 مئی تک محصور غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے چار روزہ حملے میں شہید ہوئے۔ 700,000 سے زیادہ صیہونی مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی یروشلم کی بستیوں میں رہتے ہیں جن پر صیہونی حکومت نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔
جب کہ صیہونی غاصب حکومت فلسطینی مزاحمت کاروں کو نشانہ بنانے پر فخر کرتی ہے، غزہ کی پٹی میں تصاویر اور فیلڈ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ان قتل عام کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد فلسطینی شہری بھی شہید ہوئے ہیں۔