سچ خبریں: واشنگٹن ریسرچ سینٹر نے ایک علاقائی کمپنی کی جانب سے 1000 سعودی شہریوں سے انٹرویو کر کے سروے شائع کیا۔ کمپنی کا نام لیے بغیر مرکز نے اسے ایک آزاد اور تجربہ کار ادارہ بتایا۔
ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ سعودیوں کی اکثریت نام نہاد ابراہیم معاہدے کے بارے میں منفی رائے رکھتی ہے جو تقریباً دو سال قبل صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے درمیان طے پایا تھا۔
الخلیج الجدید کے مطابق اس سروے کے نتائج واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ آف اسٹڈیز نے شائع کیے ہیں جواس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سعودیوں کی بہت کم تعداد قابض حکومت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں منفی سوچ نہیں رکھتی۔ سعودیوں کی اکثریت اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی کو بھی منفی خیال کرتی ہے۔
ایک غیر معمولی پیش رفت میں 90 فیصد سعودی شہریوں نے کہا کہ یکم نومبر کو ہونے والے آخری اسرائیلی انتخابات کے نتیجے میں جس میں بنجمن نیتن یاہو دوبارہ اقتدار میں آئے خطے پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔
سعودی عرب کے خارجہ تعلقات کے حوالے سے اس سروے میں سعودیوں میں چین کی مقبولیت اور امریکہ پر اس کی برتری واضح ہو گئی۔ سعودیوں کی اکثریت 57% کا خیال ہے کہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات سعودی عرب کے لیے اہم ہیں۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کے خارجہ تعلقات کے بارے میں اس سروے میں روس 53 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔