سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے کہاکہ صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا صرف برائی ہے اور اس میں عرب ممالک کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔
الاقصیٰ ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا برائیوں سے بھرا ہوا ہے اور اس میں عرب ممالک کے لیے کسی بھی بھلائی کا ہونا ناممکن ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا کہ صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے عرب خطے میں قابض حکومت کے سیاسی، سکیورٹی اور فوجی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا،تعلقات کو معمول پر لانے اور صیہونی حکومت کے قبضے کی خطے کے مستقبل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
ہنیہ نے تاکید کی کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کی مرتکب صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے پر مراکش کے وکلاء کو سلام پیش کرنا چاہتے ہیں، فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے مزاحمت کی حمایت میں ایران کے مرکزی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات اسٹریٹجک ہیں اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ ایران مزاحمت کی مالی، سیاسی، عسکری اور تکنیکی طور پر ایک مضبوط حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک حماس کی اولین ترجیح فلسطینی کاز کا دفاع اور اس کے طے شدہ اصولوں اور حقوق کا تحفظ ہے اور ان اصولوں کے ادراک میں کوتاہی نہ کرنا ، سب سے بڑھ کر وطن واپسی کا حق ہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں تحریک حماس کا بنیادی مرکز 1948 کے علاقوں کے اندراور باہر فلسطینی جوانوں کے درمیان مزاحمتی پلان کی تشکیل ہےجبکہ تیسری ترجیح فلسطینی عوام کے اتحاد کو بحال کرنا اور اختلافات اور تقسیم کو ختم کرنا اور پھر سیاسی اتحاد بنانا اور عرب اور اسلامی ماحول کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ہے۔