سچ خبریں:ایک صیہونی مشرق شناس نے زور دے کر کہا کہ صہیونی حکومت کو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے سعودی عرب کے لئے شرائط طے کرنا چاہیے اس لیے کہ ریاض کو تل ابیب کی ضرورت ہے۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والےجریدے ماکورریشون نے مشرق شناس اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروس کے سابق کرنل مردخای کیدار کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کو اسرائیل کی ضرورت ہے نہ کہ تل ابیب کو ریاض کی ضرورت ہے،یادرہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ نومبر میں ساحلی شہر نوم میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس کے بارے میں کیدار نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ شاید اس اجلاس کے دوران اٹھایا گیا تھا لیکن نیتن یاہو بہت مایوس ہوئے تھے اس لیےکہ ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس کی بنیادی وجہ سعودی عرب کا خوف وہراس ہے۔
صیہونی تجزیہ کارنے مزید کہاکہ سعودی عرب عسکری اور معاشی طور پر کمزور ہے اور گذشتہ کئی سالوں سے بدامنی کا شکار بھی جس سے اس کے استحکام کو خطرہ ہے ،تاہم ریاض کے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خوف کی اصل وجہ اس کاایران سے خوف ہے،ادھر عرب 21 نیوز ویب سائٹ نے کیدار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ صیہونی حکومت کو سعودی عرب کے ساتھ اپنے مستقبل کے تعلقات سے نتیجہ اخذ کرنا چاہئے۔
ان نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے ویب سائٹ نے مزید کہاکہ صیہونیوں کا خیال ہے کہ ہم ایک ایسے ملک کا سامنا کر رہے ہیں جس کا معاشی انفراسٹرکچر سخت کمزور ہوچکا ہے ، اس کے دشمن اس کا محاصرہ کر رہے ہیں اور ہر طرف سے اس پر حملہ کررہے ہیں نیز اس کی بین الاقوامی حیثیت بھی بہت خراب ہے۔
صیہونی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا سب سے زیادہ سعودی عرب کے مفاد میں ہےلہذا اسرائیل کو انھیں (سعودی عہدیداروں) کچھ نہیں دینا چاہئے، کیدار نے مزید کہاکہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے لئے شرائط طے کرسکتا ہے اور اسےایسا کرنا چاہئےجن میں سب سے پہلے مسئلہ فلسطین کے تئیں مثبت تعلقات کا خاتمہ، یروشلم میں سعودی سفارتخانے کا قیام ، یہودی ریاست کی حیثیت سے اسرائیل کا تعارف اور بین الاقوامی حلقوں میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا عزم شامل ہے۔