سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے مقصد سے دنیا کے 50 ممالک کے سربراہان سے خط و کتابت شروع کر دی ہے۔
صیہونی حکومت کے عبوری وزیر اعظم یایر لاپڈ نے دنیا کے 50 ممالک کے سربراہان کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے مشاورت کریں اور ان پر دباؤ ڈالیں تاکہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کو جرم قرار دیے جانے پر مبنی عالمی عدالت انصاف کی رائے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں رائے شماری سے روکا جا سکے۔
اس خط میں لاپڈ نے 50 ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ حکام سے کہا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس پر ایسے کسی بھی سفارتی اور قانونی اقدام کو روکنے کے لیے اپنا دباؤ تیز کریں جو ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے عبوری وزیر اعظم کا یہ اقدام ایسی حالت میں ہے جب انہوں نے رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اپنی تقریر میں دو ریاستی حل اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک عجیب و غریب بیان میں لاپڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی دو ریاستی طریقہ کار کی حمایت کرتے ہیں جس میں فلسطینی عوام فوج اور دفاعی طاقت کے فائدہ کے بغیر اس حکومت کے ساتھ رہ سکتے ہیں!