سچ خبریں:جنین کیمپ میں 13 صہیونی فوجیوں کی ہلاکت کی برسی کے موقع پر اس کیمپ کے ایک اور نوجوان نے صیہونیوں کو ایسی خطرناک دہشت میں مبتلا کردیا کہ اس نوجوان کی تلاش میں ایک ہزار سے زائد صیہونی فوجی نکل پڑے۔
فلسطینی میڈیا نے اس فلسطینی نوجوان کے متعلق مختلف رپورٹس پیش کی ہیں،29 سالہ کمپیوٹر گریجویٹ رعد فتحی حازم تل ابیب میں آپریشن ڈیزنکوف اسٹریٹ کا ایگزیکیوٹر تھا جس میں دو صیہونی ہلاک اور 15 کے قریب زخمی ہوئے،وہ رمضان کے مقدس مہینے کے پہلے جمعہ کی صبح اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہو گیاجبکہ اس کے ایک گھنٹہ پہلے اس نے ایسا آپریشن کیا جس نے تل ابیب کو ایک ڈراونے شہر میں تبدیل کر دیا۔
یادرہے کہ رعد کو یافا کی ایک مسجد سے باہر نکلتے وقت صیہونیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا،صیہونی حکومت کی جیلوں میں اسیری کی تاریخ رکھنے والے اس شہید کے والد فتحی خازم نے اپنے بیٹے رعد کے بارے میں کہاکہ وہ بہت بااخلاق تھا، نماز اور روزے کا پابند تھا، اور وہ اپنے والدین کا نیک بیٹا تھا۔
والد نے اپنے شہید بیٹے کے بارے میں مزید کہا کہ وہ کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ماہرتھا نیز بڑی ذہانت تھا، وہ ایک باوقار اور با اخلاق کردار کے طور پر جانا جاتا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ آخری بار ہم نے ایک دوسرے کو چند روز قبل افطار کے وقت دیکھا تھا جب کہ وہ صبح کی نماز کے بعد اور روزے کی حالت میں یافہ کی ایک مسجد سے نکلتے ہوئے شہید ہو گیا تھے۔
اپنے بیٹے کے شہادت طلبانہ آپریشن کے ہدف کے بارے میں شہید کے والد نے کہا کہ فلسطینی عوام آزادی کی تلاش میں ہیں، وہ صرف مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ وہ بلا خوف و خطر اس مسجد میں سجدہ کرنا چاہتے ہیں،آزادی کی تلاش میں ہیں اور نماز کے لیے ذلت آمیز پرمٹ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔