سچ خبریں:صیہونی حکومت جس نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے ساتھ وقتاً فوقتاً غیر مساوی جنگ میں مصروف ہے تاکہ ان کے دعوؤں کے مطابق مقبوضہ علاقوں سے سلامتی کے خطرات کو ختم کیا جا سکے، ایک خاموش جرم میں اس علاقے میں طبی اور صحت کے وسائل کے داخلے کو فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
حالیہ برسوں میں غزہ کے مزاحمتی گروہوں کے خلاف بارہا ناکام ہونے والی صیہونی حکومت جس کے پاس ان گروہوں کو روکنے کی ضروری طاقت نہیں ہے، اس علاقے میں بسنے والے فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے دوسرے آپشنز کا سہارا لے رہی ہے۔
صیہونی حکومت نے 2006 سے غزہ کا محاصرہ کر کے بیرونی دنیا سے اس خطہ رابطہ منقطع کر رکھا ہے لیکن وہ اس سے مطمئن نہیں ہے اور اس علاقے کے خلاف دباؤ کا دائرہ بڑھا رہی ہے۔
اس سلسلے میں غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے صہیونی جرائم سے متعلق تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں طبی اور تشخیصی وسائل کے داخلے پر پابندی اور رسائی کو روکے ہوئے 394 دن ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اس خطے کے ہسپتالوں میں بہت سارے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں، ان کے مصائب میں اضافہ ہوا ہے اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین نیز چوتھے جنیوا کنونشن کے اصولوں پر مبنی علاج کے لیے ان کے بنیادی ضمانت شدہ حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کے محاصرے کے سالوں کے دوران صیہونیوں نے مریضوں کو ادویات تک رسائی سے محروم کر کے انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا نیز انہیں علاج کے لیے اس علاقے سے باہر جانے سے روک دیا ، تاکید کی کہ قابضین کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم جاری ہیں ، وہ غزہ کے لوگوں کے لیے اہم اور ضروری طبی اور تشخیصی آلات کے داخلے کو روک رہے ہیں۔
فالج کے مریضوں کے علاج اور ان کے فالج کو روکنے کے لیے درکار کٹنگ ڈیوائس کے داخلے کو روکنے کے علاوہ، اسرائیلیوں نے چار موبائل ایکسرے مشینوں کے داخلے کو بھی روک دیا ہے، یہ آلہ آپریٹنگ روم کے اندر فریکچر کی تشخیص کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونیوں کا یہ مخالفانہ رویہ ٹیومر کے مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے، وہ لوگ جو دل کے مسائل، فالج، پیچیدہ فریکچر اور خصوصی نگہداشت کے مریض ہیں، تشخیصی آلات کی کمی کی وجہ سے ضروری علاج سے محروم رہتے ہیں۔
غزہ کے ادارۂ صحت کے اس اہلکار نے کہا کہ اسرائیلی حکومت جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں ان مریضوں کو بین الاقوامی قانونی معیارات کے مطابق طبی حقوق سے محروم رکھتی ہے، اس لیے مریضوں کی زندگیوں اور ان کی طبی ضروریات کی فراہمی کی تمام تر ذمہ داری صہیونیوں پر عائد ہوتی ہے۔