سچ خبریں:صیہونی تارکین وطن سے دودھ اور شہد کی سرزمین میں رہنے کے وعدوں کے برعکس، ان تارکین وطن میں سے ایک چوتھائی سے زیادہ بدترین حالات زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل کی سالانہ غربت کی شرح پر پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم از کم 27 فیصد صہیونی بہتر زندگی کے وعدوں کے ساتھ مقبوضہ فلسطین میں منتقل ہوئے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اسرائیلی تنظیم Latit کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان 27 فیصد کے علاوہ جو غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں، 2.5 ملین اسرائیلی غربت کے خطرے سے دوچار ہیں، جن میں 18 سال سے کم عمر کے 1.1 ملین بچے اور نوجوان شامل ہیں۔
عبرانی زبان کے میڈیا نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے صہیونی تارکین وطن کی 27.6 فیصد ( 2540000افراد) میں سے 1118000 بچے ہیںم رپورٹ کے ایک اور حصے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ غذائی تحفظ کے دائرے سے باہر ہیں اور مقبوضہ فلسطین میں خط غربت سے نیچے رہنے والے صیہونی تارکین وطن خاندانوں کی تعداد 2020 میں 513 ہزار خاندانوں سے بڑھ کر 2021 میں 633 ہزار خاندانوں تک پہنچ گئی ہے ۔
واضح رہے کہ یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صیہونی حکومت کا ڈھانچہ مختلف طریقوں سے نئے یہودیوں کو دھوکہ دے کر مقبوضہ فلسطین میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔