سچ خبریں: بعض عرب ممالک اور دمشق کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور ترقی کرنے کے حوالے سے متعدد رپورٹس کی اشاعت کے بعد جن کے بارے میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے ہری جھنڈی دکھا دی گئی ہے تل ابیب کے پاس اپنے پرانے اتحادی کی طرح موجودہ حقیقت کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہےاور بشار الاسد کی حکومت کوئی معنی نہیں رکھتی۔
رائی ال یوم نے عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل نے باضابطہ طور پر اپنی شکست تسلیم کر لی ہے اور وہ جانتا ہے کہ اسد کو اقتدار سے ہٹانا اب کوئی آپشن نہیں ہے اور وہ تقریباً دس سال بعد اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔
عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم کے عسکری تجزیہ کار لیلاخ شوال کے مطابق سینئر اسرائیلی سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شام میں حالیہ تبدیلیاں ڈرامائی اور ڈرامائی ہیں شام میں تقریباً ایک دہائی کے وحشیانہ خونریزی کے بعد ایک خانہ جنگی میں جس میں لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور لاکھوں لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ گئے۔ صدر بشار الاسد اقتدار میں واپس آ چکے ہیں اور اب وہ ملک پر اپنی حکمرانی مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بشار الاسد اب پورے شام پر اپنا اقتدار مسلط کرنا چاہتے ہیں حتیٰ کہ ایران جیسی جماعتوں پر بھی جنہوں نے اس سمت میں ان کی مدد کی ہے۔
اسرائیلی تجزیہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسد کا یہ اقدام اس لحاظ سے دلچسپ ہے کہ وہ ایرانیوں اور حزب اللہ کا مرہون منت ہے کیونکہ خانہ جنگی کے آغاز میں اسد کو کئی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ایران اور حزب اللہ اور پھر روس اس پر چڑھ دوڑے اور جیت گئے۔