سچ خبریں: نیویارک ٹائمز نے ماہرین ،تصاویر، ویڈیوز اور سیٹلائٹ امیجز کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے شمالی غزہ میں جبالیا کیمپ پر حملہ کرنے کے لیے کم از کم دو ایسے بموں کا استعمال کیا جن کا وزن 2000 پاؤنڈ (تقریباً 907 کلوگرام) تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے جبالیا کیمپ پر حملے میں حماس کے کمانڈروں،جنگجوؤں اور ان کے زیر استعمال زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا، لیکن شواہد اور تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حکومت کی فوج نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اس شہری علاقے میں کم سے کم 2000 پاؤنڈ (تقریباً 907 کلوگرام) کے دو بم گرائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اب تک غزہ کے عوام پر کتنا دھماکہ خیز مواد گرا چکا ہے؟ بین الاقوامی تنظیم کی زبانی
رپورٹس کے مطابق ان بموں سے پیدا ہونے والے دو گڑھے تقریباً 40 فٹ چوڑے ہیں۔
اس رپورٹ میں اسپتال کے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں درجنوں عام شہری شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیں ۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ اگرچہ اسرائیل کی طرف سے اس طرح کے بموں کا استعمال کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، صیہونی فوج باقاعدگی سے ان کا استعمال زیر زمین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے کرتی رہی ہے۔
تاہم جبالیا جیسے گنجان آباد علاقے میں ان بموں کے استعمال سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا صیہونی حکومت اپنے اہداف کے حصول کے لیے اتنی بھاری مقدار میں تباہی کو جواز فراہم کر سکے گی۔
اس سلسلے میں نیویارک ٹائمز کی حالیہ تحقیق کرنے والوں میں سے ایک مارک گارلاسکو نے کہ ان بموں میں ایک ڈیلے فیوز ہوتا ہے جو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے تک دھماکے میں تاخیر کرتا ہے اور زیادہ گہرائی تک پہنچ کر اس کی تباہ کن طاقت بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ بم عام طور پر گائیڈنس کٹس سے لیس ہوتے ہیں جنہیں مشترکہ براہ راست حملہ کرنے والا گولہ بارود کہا جاتا ہے نیز انہیں GPS کا استعمال کرتے ہوئے مکمل گائڈیڈ ہتھیاروں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
Pax انٹرنیشنل (ہالینڈ کی سب سے بڑی امن قائم کرنے والی کمپنی) کے ملٹری کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرنے والے کارلاسکو نے مزید کہا کہ تصاویر سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا بم وار ہیڈز سے لیس تھے یا نہیں، یہ وار ہیڈز فوجی ڈھانچے میں گھسنے کے لیے بنائے گئے ہیں، اسرائیلی حکومت کا کھلے عام دعویٰ ہے کہ اس حملے کا مقصد زیر زمین بنکر میں حماس کے رہنما پر حملہ کرنا تھا۔
نیویارک ٹائمز نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ وہ حملے کی جگہ تک رسائی کے بغیر زیر زمین سرنگوں کی موجودگی کی تصدیق نہیں کر سکتا، ایک عالمی دفاعی انٹیلی جنس کمپنی میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ ڈویژن کے ڈائریکٹر جیریمی بینی کے حوالے سے لکھا کہ سب سے بڑا بم جو اسرائیل کے پاس صرف ایک ہی ہے جس کا وزن 4500 سے 5000 پاؤنڈ ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کے خلاف صیہونیوں کی تازہ ترین جارحیت
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ سمیت (صیہونی حکومت کے علاوہ) 83 ممالک نے عام شہریوں کو نقصان پہنچنے کے امکان کی وجہ سے گنجان آباد علاقوں میں ایسے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہنے کا عہد کیا ہے۔