سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی قیدیوں پر دباؤ بڑھانے کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس فلسطینیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
فلسطینی جہاد اسلامی تحریک کے رہنماوں میں سے ایک نے احتیاطی نظربندی کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی کو نظر انداز کرنے پر تل ابیب کے اصرار کرنے پر رد عمل کا اظہا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قابض حکومت ہشام ابو حواش کی مرضی کے سامنے لامحالہ ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگی۔
شہر جنین میں فلسطینی جہاد اسلامی تحریک کے رہنما بسام السعدی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک پریس ریلیز میں تاکید کی قیدی ابو ہواش سامنے کے پشتے میں قابضین کے خلاف فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں اور انھوں نے دنیا کے سامنے قابض صہیونیوں کے خبیث چہرے کوبے نقاب کیا ہے۔
جہاد اسلامی کے رہنما کے مطابق صیہونی غاصب طاقت کی زبان کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھتے اس لیے عوامی اور مزاحمت کی سطح دونوں لحاظ سے صیہونی حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہیے، اس سلسلے میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے اس سے قبل تاکید کی تھی کہ ہم صہیونی دشمن کو قیدیوں کے تبادلے کو قبول کرنے پر مجبور کر دیں گے۔
ہنیہ نے تاکید کی کہ جلبوع جیل سے فرار ہونے والے چھ قیدی جنہیں دوبارہ اسیر کر لیا گیا ہے، ان اسیروں میں شامل ہیں جنہیں حماس صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حصے کے طور پر رہا کرنا چاہتی ہے۔